سحری کے وقت اگر غسل فرض ہوجائے تو بہتر تو یہ ہے کہ پہلے غسل کیا جائے، پھر سحری کی جائے، لیکن اگر وقت اتنا کم ہو کہ غسل کرنے کی صورت میں سحری کا وقت ختم ہونے کا اندیشہ ہوتو پھر وضو کرکے یاکلی وغیرہ کرکے سحری پہلے کرلی جائے، کیوں کہ جنابت کی حالت میں سحری کرنا منع نہیں ہے ،تاہم سحری سے فارغ ہوکر غسل میں تاخیرنہ کی جائے غسل میں تاخیر کی وجہ سے نما زفجر قضاء کرنے کی شرعا اجازت نہیں ،نیز صبح صادق کے بعد غسل کرتے ہوئے ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ نہ کیا جائے، اسی طرح کلی کرتے ہوئے غرارہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں، بس جس طرح وضوء کرتے ہوئے کلی کی جاتی ہے اور ناک میں پانی ڈالا جاتاہے اسی طرح کر لینے کافی ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(أو أصبح جنبا و) إن بقي كل اليوم(لم يفطر)."
(كتاب الصوم ،باب مايفسد الصوم وما لا يفسد، ج:2،ص:400، ط: الحلبى)
فتاوی ھندیہ میں ہے:
"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط."
(كتاب الطهارة، الفصل الأول فيما يجوز به التوضؤ، ج:1،ص:16،ط:دار الفكر بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144609100468
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن