بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سجدوں کے بعد قیام کے لئے اٹھتے ہوئے ہاتھ باندھنا


سوال

 کیا سجدوں کے فوراً بعد قیام میں جاتے ہوئے قیام کے انداز میں بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ باندھ لینا مباح ہے یا کھڑے ہونے کے بعد ہاتھ باندھنا چاہئے؟ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کی نماز فاسد تو نہیں ہوگی؟

جواب

سجدوں سے قیام کے لئے اٹھتے  ہوتے ہوئےسنت یہ ہے کہ دونوں ہاتھ گھٹنے پر رکھ کر سیدھا کھڑا ہو ، اٹھنے کی حالت میں  ہاتھ نہ باندھے  ،یہ خلاف سنت ہے ،کھڑے ہونے کے بعد ہاتھ باندھیں،البتہ اگر کسی نے سجدے سے کھڑے ہونے کی حالت میں ہاتھ باندھ لئے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ووضع يده اليمنى على اليسرى تحت السرة) كما فرغ من التكبير. هكذا في المحيط ناقلا عن الإمام خواهر زاده وهكذا في النهاية والمرأة تضعهما على ثدييها. كذا في المنية كل قيام فيه ذكر مسنون فالسنة فيه الاعتماد كما في حالة الثناء والقنوت وصلاة الجنازة وكل قيام ليس فيه ذكر مسنون كما في تكبيرات العيدين فالسنة فيه الإرسال. كذا في النهاية وهو الصحيح. كذا في الهداية وبه كان يفتي شمس الأئمة السرخسي والصدر الكبير برهان الأئمة والصدر الشهيد حسام الدين. كذا في المحيط ويرسل اتفاقا في قومة الركوع إذ الذكر سنة الانتقال لا القومة."

(کتاب الصلاۃ،الباب الرابع فی صفۃ الصلاۃ،الفصل الثالث فی سنن الصلاۃ،1/ 73،ط:دار الفکر)

وفيه أيضا:

"(ثم إذا فرغ من السجدة ينهض على صدور قدميه) ولا يقعد ولا يعتمد على الأرض بيديه عند قيامه وإنما يعتمد على ركبتيه."

(کتاب الصلاۃ،الباب الرابع فی صفۃ الصلاۃ،الفصل الثالث فی سنن الصلاۃ،1/ 75ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100833

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں