بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1446ھ 24 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سخت بیماری کی وجہ سے روزہ توڑنا


سوال

سخت بیماری کی حالت میں روزہ توڑنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

روزہ  دار اگر ایسا بیمار ہو جائے   کہ اس کو  علامات سے، تجربہ سے یامسلمان ، ماہر،  دین دار   ڈاکٹر    کے بتانے سے    غالب گمان ہو کہ اگر روزہ نہیں توڑے گا تو جان جانے کا خطرہ ہے، یا  مرض کے بڑھ جانے کا  یا شفا میں تاخیر ہوجانے کا ،  تو  ان صورتوں میں اس کے لیے روزہ توڑ دینا جائز ہے، صحتیاب ہونے کے بعد  اس روزہ کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: لمن خاف زيادة ‌المرض ‌الفطر) لقوله تعالى "فمن كان منكم مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر" فإنه أباح الفطر لكل مريض لكن القطع بأن شرعية الفطر فيه إنما هو لدفع الحرج وتحقق الحرج منوط بزيادة المرض أو إبطاء البرء أو إفساد عضو۔"

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، فصل في عوارض الفطر في رمضان: 2/ 281، ط: سعید)

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144609101969

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں