بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سالی سے بوس وکنار کی صورت میں اپنے بچوں کا اس کے بچوں سے نکاح


سوال

اگر کوئی شخص اپنی سالی کے پستان پکڑلے یا بوسہ لے توکیااس کےبچوں سےاپنےبچوں کی شادی کرسکتاہے؟

جواب

مذکورہ  شخص کا یہ عمل سخت گناہ  ہے، صدقِ  دل سے اپنے اس فعل پر اللہ کے حضور توبہ واستغفار کرناچا ہیے۔اور آئندہ اس عمل اور اس کے اسباب سے بھی اپنے آپ کو بچانا لازم ہے۔

باقی  مذکورہ شخص کی اولاد  اور سالی کی اولاد کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے جب کہ کوئی اور محرمیت کارشتہ نہ ہو ؛ لہٰذا مذکورہ بالا صورت میں مذکورہ شخص کے بچوں کا اس کی سالی کے بچوں سے نکاح جائز ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"وَالَّذِيْن هُم لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَ  اِلَّا عَلٰى اَزْوَاجِهِم اَو مَا مَلَـكَت اَيمانُهُم فَاِنَّهُم غَير مَلُومِيْنَ  فَمَنِ ابْتَغى وَرَآءَ ذٰ لِكَ فَاُولٰئِكَ هُمُ العٰدُوْنَ‌." [ المؤمنون: 5، 6 ،7]

ترجمہ: "اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں، مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر سو ان پر نہیں کچھ الزام، پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔"

فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَاۗءَ ذٰلِكَ فَاُولٰئِكَ هُمُ الْعٰدُوْنَ، یعنی منکوحہ بیوی یا شرعی قاعدہ سے حاصل شدہ لونڈی کے ساتھ شرعی قاعدے کے مطابق قضاءِ شہوت کے علاوہ اور کوئی بھی صورت شہوت پورا کرنے کی حلال نہیں، اس میں زنا بھی داخل ہے اور جو عورت شرعاً اس پر حرام ہے اس سے نکاح بھی حکمِ زنا ہے اور اپنی بیوی یا لونڈی سے حیض و نفاس کی حالت میں یا غیر فطری طور پر جماع کرنا بھی اس میں داخل ہے۔ یعنی کسی مرد یا لڑکے سے یا کسی جانور سے شہوت پوری کرنا بھی۔ اور جمہور کے نزدیک استمنا بالید یعنی اپنے ہاتھ سے منی خارج کرلینا بھی اس میں داخل ہے۔"

(از تفسیر بیان القرآن۔ قرطبی۔ بحر محیط وغیرہ) ( معارف القرآن از مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ)

البحرالرائق میں ہے:

"ویحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها".

 (کتاب النکاح،فصل فی المحرمات فی النکاح ، 108/3،ط:دار الکتاب الاسلامی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510102025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں