باون تولہ چاندی پر آج کل کی ما لیت کے اعتبار سے کتنی زکوٰۃ واجب ہوگی؟
واضح رہے کہ اگر کسی کی ملکیت میں صرف چاندی ہے تو زکات کا نصاب پورا ہونے کے لیے اس کا وزن ساڑھے باون تولہ ہونا ضروری ہے، اور اگر چاندی کے ساتھ سونا یا نقدی یا مالِ تجارت یا یہ سب اموال تھوڑے تھوڑے موجود ہیں تو ان اموال کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہونا ضروری ہے۔ اگر صرف چاندی ساڑھے باون تولہ سے کم ہو، یا مذکورہ اموال کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے کم ہو تو زکات واجب نہیں ہوگی۔
لہذا اگر سائل کا سوال باون تولہ چاندی کے بارے میں ہی ہے تو اس پر زکات واجب نہیں ہوگی۔ اور اگر سوال نصاب زکات (ساڑھے باون تولہ چاندی) کے بارے میں ہے، لیکن غلطی سے یا لاعلمی میں باون لکھ دیا ہے تو اصولی جواب اوپر دیا جاچکاہے۔
باقی چاندی کی قیمت گھٹتی اور بڑھتی رہتی ہے، ان دنوں چاندی فی تولہ تقریباً 1154(ایک ہزار ،ایک سو، چوّن)روپے ہے، اس لحاظ سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت 60585(ساٹھ ہزار،پانچ سو، پچاسی)روپے بنتی ہے۔اور سال مکمل ہونے پر اس کا ڈھائی فیصد بطور زکوۃ دینا ضروری ہے، جو تقریباً 1515(ایک ہزار ،پانچ سو،پندرہ )روپے بنتا ہے،نیز حتمی قیمت جس دن(قربانی یازکاۃ کے لیے) حساب کیاجارہاہواس دن مارکیٹ سے معلوم کرلینی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200097
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن