ساڑھے تین تولہ سونا پر زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہے یا نہیں، اگر فرض ہے تو کتنی زکوٰۃ بنتی ہے؟
ساڑھے تین تولہ سونے پر زکوۃ کا حکم یہ ہے کہ اگر مذکورہ مقدار سونے کے ساتھ نقد رقم (بنیادی ضرورت سے زائد) یا چاندی یا مالِ تجارت میں سے کچھ ہے، اور سونے اور رقم یا چاندی یا مالِ تجارت کو ملاکر اس کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے زیادہ بنتی ہے، تو سالانہ ڈھائی فیصد زکات اداکرنا لازم ہے، البتہ اگر مذکورہ شخص کے پاس صرف ساڑھے تین تولہ سونا ہے، ساتھ میں نقدی، چاندی، یامالِ تجارت کچھ بھی نہیں ہے تو مذکورہ شخص پر محض ساڑھے تین تولہ سونے کی وجہ سے زکوۃ نہیں ہے۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"وَلَوْ فَضَلَ مِنْ النِّصَابَيْنِ أَقَلُّ مِنْ أَرْبَعَةِ مَثَاقِيلَ، وَأَقَلُّ مِنْ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَإِنَّهُ تُضَمُّ إحْدَى الزِّيَادَتَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُتِمَّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا أَوْ أَرْبَعَةَ مَثَاقِيلَ ذَهَبًا كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ. وَلَوْ ضَمَّ أَحَدَ النِّصَابَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُؤَدِّيَ كُلَّهُ مِنْ الذَّهَبِ أَوْ مِنْ الْفِضَّةِ لَا بَأْسَ بِهِ لَكِنْ يَجِبُ أَنْ يَكُونَ التَّقْوِيمُ بِمَا هُوَ أَنْفَعُ لِلْفُقَرَاءِ قَدْرًا وَرَوَاجًا.
الزَّكَاةُ وَاجِبَةٌ فِي عُرُوضِ التِّجَارَةِ كَائِنَةً مَا كَانَتْ إذَا بَلَغَتْ قِيمَتُهَا نِصَابًا مِنْ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ."
(الفصل الاول والثانى فى زكوة الذهب والفضة والعروض، ج:1، ص:179، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209200953
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن