بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ڈیوٹی سے اجازت لےکراجتماع کے لیے جانے کا حکم


سوال

ایک بندہ سرکاری ڈیوٹی سے چھٹی لے کر اجتماع کیلئے جائے تو یہ ٹھیک ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی ادارے کے  ملازمین کی حیثیت" اجیرِ خاص" کی ہوتی ہے،  کیوں کہ وہ عمل کے ساتھ  وقت کے بھی پابند ہوتے ہیں اور  اجیرِ  خاص  ملازمت کے اوقات میں حاضر رہنے سے اجرت (تنخواہ)  کا مستحق ہوتا ہے، اگر وہ  ملازمت کے اوقات میں  حاضر نہیں  رہا  تو اس غیر حاضری کے بقدر وہ تنخواہ  کا مستحق نہیں ہوتا، البتہ اگر ادارے والوں کے ساتھ ملازمین کا یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ اگرملازم کو چھٹی لینے کی ضرورت  ہو اورملازم نگران افسرانِ مجاز سے چھٹی لے کرچلاجائے ،توایسی صورت میں مذکورہ شخص کے لیے ان دنوں کی تنخواہ لیناجائزہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا اپنے نگران افسرانِ مجاز سے چھٹی لے کراجتماع کے لیے جاناجائزہے ۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام  میں ہے :

"أن ‌الأجير ‌الخاص هو الذي يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة ، وإن لم يعلم كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم."

(كتاب الإجارۃ ، باب إجارۃ العبد ج:9،ص:140، ط : شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ثم الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها، كذا في شرح الطحاوي."

(کتاب الإجارۃ،الباب الثانی متی تجب الأجرۃ،ج:4،ص:423 ط:رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الأجير ‌الخاص فهناك وإن وقع عمله إفسادا حقيقة، إلا أن عمله يلتحق بالعدم شرعا؛ لأنه لا يستحق الأجرة بعمله، بل بتسليم نفسه إليه في المدة فكأنه لم يعمل."

( كتاب الإجارة، فصل في حكم الإجارة، ج  4 ص ؛ 211 ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"(والثاني) وهو الأجير (‌الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل، كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى."

(كتاب الإجارة ، مبحث الأجيرالخاص ج ؛ 6 ص  69 ط  : سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں