حکومت نے عوام کے لیے ایک عوامی نمائندے کو پانی کے پائپ دیے کہ ان کو عوام کی سہولت کے لیے استعمال کیا جائے، مگر اس عوامی نمائندے نے ان پائپوں کو مارکیٹ میں فروخت کردیا:
1- اس نمائندے کے لیے ان پائپوں کا بیچنا کیسا ہے؟
2- جس نے اس نمائندے سے وہ پائپ خریدے، اس کو بھی پتا تھا کہ سرکاری پائپ ہے جو یہ بیچ رہا ہے، اس کےلیے ان پائپوں کو خرید کر استعمال کرنا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ پائپ عوامی نمائندے کی ملکیت نہیں ہیں؛ اس لیے اس نمائندے کا ان پائپوں کو عوام ہی کی سہولت کے لیے استعمال کرنالازم ہے اور ان کو فروخت کرناشرعاً جائز نہیں ہے اور جس شخص کو معلوم ہو کہ یہ سرکار کی ملکیت ہے، اس کے لیے ان پائپوں کا خریدنا اور اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
اگر اب تک وہ پائپ موجود ہوں تو مذکورہ شخص پر لازم ہے کہ وہ پائپ واپس کرے، اور عوامی نمائندے پر لازم ہے کہ وہ اس کی قیمت واپس کرے؛ کیوں کہ جو چیز اپنی ملکیت نہ ہو، اس کی بیع نافذ نہیں ہوتی، اور اگر وہ پائپ استعمال کرچکا ہے تو ان پائپوں کی قیمت سرکاری کھاتے میں جمع کرانا نمائندے کے ذمے واجب ہوگا۔
درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 85):
"( لايجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته)". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111200157
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن