سرکاری پارک میں لگے ہوئے درختوں سے پھل وغیرہ کھانا کیسا ہے؟
صورتِ مسئلہ میں اگر حکومت کی طرف سے ان درختوں کے پھلوں کے استعمال کی صراحۃً یا دلالۃً اجازت موجود ہو تو مذکورہ درختوں کے پھل کا کھانا جائز ہے ، اگر اجازت نہ ہو تو کھانا جائز نہیں ، اجازت ہونے یا نہ ہونے کا پتہ اس طرح ہو سکتا ہے کہ یا تو حکومت سرکار کی طرف سے باقاعدہ اعلان ہو کہ یہاں سے پھل توڑنا منع ہے، یا یہ کہ پھل کھانے والوں کا حکومت کی طرف سے کچھ مواخذہ ہوتا ہو ۔
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"إذا مر الرجل بالثمار في أيام الصيف وأراد أن يتناول منها والثمار ساقطة تحت الأشجار، فإن كان ذلك في المصر لا يسعه التناول إلا إذا علم أن صاحبها قد أباح إما نصا أو دلالة بالعادة، وإن كان في الحائط، فإن كان من الثمار التي تبقى مثل الجوز وغيره لا يسعه الأخذ إلا إذا علم الإذن، وإن كان من الثمار التي لا تبقى تكلموا فيه قال الصدر الشهيد - رحمه الله تعالى -والمختار أنه لا بأس بالتناول ما لم يتبين النهي، إما صريحا أو عادة، كذا في المحيط. والمختار أنه لا يأكل منها ما لم يعلم أن أربابها رضوا بذلك، كذا في الغياثية۔۔۔۔۔۔۔۔وأما إذا كانت الثمار على الأشجار فالأفضل أن لا يأخذ من موضع ما إلا بالإذن إلا أن يكون موضعا كثير الثمار يعلم أنه لا يشق عليهم أكل ذلك فيسعه الأكل، ولا يسعه الحمل".
(كتاب الكراهية، الباب الحادي عشر في الكراهة في الأكل وما يتصل به، ج:5، ص:340،339، ط: رشيدية)
بدائع الصنائع میں ہے:
"ولا يجوز التصرف في ملك الغير بغير إذنه".
(كتاب النكاح، فصل بيان شرائط الجواز والنفاذ، ج:2، ص:234، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411101749
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن