ایک شخص نے دوسرے شخص کو بطور مضاربت چار لاکھ روپے دیے، جس پر منافع چالیس ہزار روپے ہوا، جس میں سے بیس ہزار روپے رب المال کے اور بیس ہزار روپے مضارب کے تھے، لیکن مضارب نے رب المال کو اس کے حصے کا منافع بیس ہزار روپے نہیں دیا اور رب المال کے منافع کو رأس المال کے ساتھ ملا کر دوسری دفعہ کاروبار کیا ،اب اگر مضارب رب المال کو سال یا مہینے کے آخر میں حساب دے گا تو چارلاکھ روپے کے حساب سے دے گا یا چارلاکھ بیس ہزار روپے کے حساب سے دے گا؟
صورتِ مسئولہ میں رب المال کا نفع اس کے اصل سرمایہ میں ملانے کی صورت میں اس کا سرمایہ 4لاکھ 20 ہزار ہوچکا، لہذا آئندہ مضارب 4لاکھ 20 ہزار کا حساب دےگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(عقد شركة في الربح بمال من جانب) رب المال (وعمل من جانب) المضارب."
(ج:5، ص:645، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102542
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن