میری والدہ صاحبہ کے پاس میرے والد مرحوم کی پینشن کے پیسے آتے ہیں اور وہ جمع ہوکر ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت تک پہنچ گئےہیں کیا اب والدہ صاحبہ اپنی طرف سے قربانی کریں گی یا اپنے شوہر مرحوم کی طرف سے؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد مرحوم کی پینشن سائل کی والدہ کے نام پر جاری ہے تو اس پینشن کی رقم کی مالک سائل کی والدہ ہیں، لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ رقم جمع ہوتے ہوتے چاندی کے نصاب تک پہنچ گئی ہے تو سائل کی والدہ پر اپنی طرف سے قربانی کرنا شرعا واجب ہے، اپنے مرحوم شوہر کی طرف سے قربانی کرنے سے یہ واجب ادا نہیں ہوگا،لہذا اپنی طرف سے واجب قربانی کرنے کا اہتمام کریں ۔چاہے تو نفلی قربانی شوہر کی طرف سے بھی کرسکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى)
(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفا، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."
(كتاب الأضحية، ج:6، ص:312، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144512100380
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن