بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

نعت میں ''سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے'' کے الفاظ کاحکم


سوال

1۔نعت کے کچھ مصرعے ذکر کرتا ہوں، اس کے بارے میں راہ نمائی کریں کہ اس میں کوئی شرکیہ یا غیر شرعی الفاظ تو نہیں ہیں، نیز اس نعت کے پڑھنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے، جب کہ قائل صحیح العقیدہ شخص ہو اور مقصود فقط حب النبی ہو؟

سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے

باغِ خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے

اللہ رے تیرے جسمِ منور کی تابشیں

اے جانِ جاں میں جانِ تجلی کہوں تجھے

مجرم ہوں اپنے عفو کا ساماں کروں،شہا

یعنی شفیعِ روزِ جزا کا کہوں تجھے

تیرے تو وصف عیبِ تناہی سے ہیں بَری

حیراں ہوں، میرے شاہ! میں کیا کیا کہوں تجھے

کہہ لے گی سَب کچھ اُن کے ثنا خواں کی خامشی

چپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے

لیکن رضا نے ختمِ سخن اس پہ کر دیا

خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے

2۔ اسی طرح درودِ تاج پڑھنے کا کیا حکم ہے، جب کہ پڑھنے والا صحیح العقیدہ ہو؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ نعت میں کوئی شرکیہ یا غیر شرعیہ کلمات نہیں ہیں،لہٰذا  مذکورہ نعت پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

        البتہ درود تاج کے حوالے سے کچھ تفصیل ہے کہ اس کے بعض کلمات جیسے کہ"دافع البلاء" وغیرہ بظاہر شرکیہ ہیں،اگر پڑھنے والا صحیح العقیدہ بھی ہو تب بھی ماثور درود چھوڑ کر ایسے غیر ثابت درود پڑھنا کہ جس میں شرکیہ الفاظ بھی ہوں مناسب نہیں ہے، خصوصا عوام میں اس کا رواج پڑنے سے شرک و بدعت پھیلنے کا اندیشہ ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے، اور ماثور درود پڑھنے چاہییں۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"ابتداء معلوم نہیں کہ درود تاج کس نے ایجاد کیا ہے، جو فضائل عوام جہال بیان کرتے ہیں وہ محض غلط اور لغو ہیں،احادیث میں جو درود وارد ہیں وہ یقینا درود تاج سے افضل ہیں، نیز اس میں بعض شرکیہ الفاظ بھی ہیں، اس لئے اس کو ترک کرنا چاہیے۔"

(باب البدعات الرسوم،ج3،ص122،ط،فاروقیہ)

مرقاۃ شرح مشکاۃ میں ہے:

"فارادوا تعلیم الصلوۃ ایضا علی لسانہ بان ثواب الوارد افضل واکمل."

(کتاب الصلوۃ،باب الصلوۃ  علی النبی،ج3،ص6،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100634

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں