بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ساس کے داماد کو چھونے سے اگر داماد کو شہوت ہوگئی تو حرمت مصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟


سوال

اگر ساس داماد کا سر دبائے اور داماد کو شہوت ہوجائے یا ساس داماد کے ماتھے پریا گال پر بوسہ دے اور داماد کو شہوت ہوجائے، تو کیا اس صورت میں حرمت مصاهرت ثابت ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ساس کاداماد کا سر دبانا یا ماتھے یا گال پر بوسہ دینااور داماد کو شہوت کا ہوجاناموجب حرمت ہے ،ایسی صورت میں حرمت مصاہرت ثابت ہوگی اور داماد پر اپني  بیوی  ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائےگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس (قوله: كمس) أي بشهوة كما في المنح، ويفيده قوله: بما يوجب حرمة المصاهرة ح. قال في البحر: ودخل الوطء، والتقبيل بشهوة - على أي موضع كان، فما أو خدا، أو ذقنا، أو ‌جبهة، أو رأسا -، والمس - بلا حائل أو بحائل يجد الحرارة معه بشهوة-، والنظر إلى داخل الفرج بشهوة - بأن كانت متكئة -، وخرج ما إذا كانت هذه الأفعال بغير شهوة، أو نظر إلى داخل الفرج بشهوة ولو إلى حلقة الدبر فإنه لا يكون مراجعا لكنه مكروه كما في الولوالجية."

(‌‌كتاب الطلاق، باب الرجعة، 399/3، ط: دارالفکر)

المحیط البرہانی میں ہے:

"وكان الشيخ الإمام ظهير الدين رحمه الله يفتي بالحرمة في القبلة على الفم والذقن والخد والرأس وإن كان على المقنعة وكان يقول: لا يصدق في أنه لم يكن بشهوة."

(‌‌كتاب النكاح، الفصل الثالث عشر في بيان أسباب التحريم، 66/3، ط: دار الكتب العلمية)

امداد الاحکام میں ہے:

الجواب :

’بوسہ اگر منہ یا رخسار پر لیا ہے تو صحیح یہ ہے کہ انکار شہوت معتبر نہیں اور بوسہ کے معنی منہ چومنا یا رخسار چومنا ہے صرف منہ سے منہ ملانا یا رخسار پر منہ لگانا بوسہ نہیں اور ہاتھ لگانے میں انکار شہوت معتبر ہے مع الیمین۔ بدونِ یمین کے منکر کا قول معتبر نہیں۔‘‘

(کتاب الطلاق،منہ یا رخسار پر بوسہ لیاتو انکار شہوت معتبر نہیں،784/2،ط:دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100959

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں