بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس زنا کا حکم دے اور شوہر خاموش رہے تو بیوی کا فسخ نکاح کرنا


سوال

میری شادی کے تین مہینے ہوئے ہیں،رشتہ  کروانے والی  عورت کے ذریعہ میرارشتہ طے ہوا،رخصتی کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ میری ساس گھر میں زنا کا کام کرتی ہےاور ہر وقت غیر مردوں کا آنا جانا رہتا ہے،صبح سے رات تک، شروع شروع میں میری ساس مجھے کمرے میں بند کرتی تھی اور وہ خود غلط کام کرتی تھی،اس  کے بعد میری  ساس نے مجھے مجبور کیاکہ میں لڑکوں سے بات چیت کروں اور ان سے پیسے لوں،لیکن میں نے انکار کیا،میں نے شوہر کو تین سے چار مرتبہ بتایا کہ آپ کی والدہ مجھے غلط کام کرنے کو کہتی ہیں،میرے شوہر ہنستے ہوئے بات ٹال دیتے ہیں،ایک مرتبہ کہا کہ وقت کے ساتھ آپ کو اس کی عادت ہوجائے گی،میرا شوہر مجھے پردہ  کرنے سے منع کرتا ہےاور تنگ کپڑے  پہنے کا حکم  دیتا ہے،میری ساس کے زنا کا میرے سسر ،میرے شوہر اور دیگر افراد  سب کو معلوم ہے،سب اس  میں ملوث ہیں،میں عید میں اپنے گھر آئی ہوئی ہوں ،لیکن مجھے خطرہ  ہےکہ  اگر میں وہاں واپس چلی گئی تو وہ  ایک نہ ایک دن   مجھے اس کام پر مجبور کریں گے یا مجھے  بیچ دیں گے، میں نے شوہر سے کہا کہ ہم الگ فلیٹ میں  چلے جاتے ہیں اور میرے سسرال والوں کے پاس اور بھی فلیٹ موجود ہیں ،شوہر نے کہا نہیں میری والدہ کے پاس رہو، میں شوہر سے خلع یا فسخ نکاح کرنا چاہتی ہوں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائلہ کے شوہر نے صراحتاً  اگر چہ سائلہ کو زنا کا حکم نہیں دیا ،لیکن سائلہ کی  ساس کا سائلہ کو یہ غلط پیشہ اختیار کرنے کا حکم  دینا اور شوہر کا خاموش رہنا اور یہ کہنا" کہ  وقت کے ساتھ آپ   کو اس کی عادت ہو جائے گی"اور باوجود وسعت کے  الگ گھر نہ دینا ، یہ شوہرکے    فاسق اور دیوث ہونے کی علامت ہے،لہذا  سائلہ کو  چاہيے کہ اپنے شوہر  سے  طلاق  لےلے اگر شوہر طلاق نہ دے،تو  اپنے  شوہر کو خلع دینے پر راضی کرلے ،اور اپنے آپ کو شوہر سے آزاد کرلے اور اگر شوہر طلاق نہ دے اور خلع دينے پر   بھی رضا مند  نہ ہو ، تو سائلہ    عدالت سے رجوع کرکےشرعی گواہوں یعنی دو مرد  یا ایک مرد اور دو عورتوں کے ذریعے اپنے سسرال اور شوہر کے  مذکورہ غلیظ  پیشہ اور رویہ  کو ثابت کرکے     مسلمان جج کے ذریعے نکاح فسخ کرا کے ایسے شوہر سے نجات حاصل کرسکتی ہے۔ 

قرآن پاک میں  ہے:

"وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِن’ رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ."(البقرۃ:282)

ترجمہ:" اوردو شخصوں  کو اپنے مردوں میں سے گواہ (بھی) کرلیا کروپھر اگر وہ دو گواہ مرد ( میسر)نہ ہوں تو  ایک مرد اور دو عورتیں (گواہ بنالی جاویں)۔" (بیان القرآن)

فتاوی  دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"(سوال ) زید عنین ہے ، اس کی عورت طلاق چاہتی ہے طلاق نہیں دیتا اور عورت کو زنا پر مجبور کرتا ہے اور دوسروں کے سپرد کر دیتا ہے وہی اس کو کھانا بھی دیتے ہیں ، ایسی حالت میں اس کی زوجہ بلا طلاق کے دوسرا نکاح کر سکتی  ہےیا نہیں اور وہ مسلمان ہے یا نہیں؟

( الجواب ) وہ شخص جو ایسی بے حیائی کا کام کرتا ہے فاسق اور دیوث ہے، مگر منکوحہ اس کی بدون طلاق کے اس کے نکاح سے خارج نہ ہو گی اور دوسرا نکاح اس کا درست نہ ہو گا اور وہ کافر نہیں ہوا (بذریعہ دار القضاء اور شرعی پنچائت نکاح فسخ کرا کے ایسے شوہر سے نجات حاصل کی جائے ، ہندوستان میں جگہ جگہ دار القضاء اور شرعی پنچائت قائم ہو چکی ہیں۔ "

(نامرد ،مجنون ،متعنت اور دوسرے عیوب کی وجہ تفریق اور فسخ نکاح کے احکام ومسائل، 146/10، ط: دارالاشاعت)

جامع المسانید  والسنن میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة لا يدخلون الجنة: الديوث، والرجلة من النساء ومدمن الخمر» . قالوا: يا رسول الله ما الديوس؟ قال: «الذى لا يبالى من دخل على أهله» . [قالوا: فما الرجلة من النساء؟ قال: التى تشبه بالرجال."

(محمد بن عمار عن أبيه، 342/6، ط: دار خضر)

فتح الباری میں ہے:

"قال: الديوث بدل المنان والديوث بمهملة ثم تحتانية وآخره مثلثة بوزن فروج وقع تفسيره في نفس الخبر أنه الذي يقر الخبث في أهله."

(باب عقوق الوالدين من الكبائر، 406/10، ط: المكتبة السلفية)

مبسوط سرخسی  ميں  ہے:

"والخلع جائز عند السلطان وغيره؛ لأنه عقد يعتمد التراضي كسائر العقود، وهو بمنزلة الطلاق بعوض، وللزوج ولاية إيقاع الطلاق، ولها ولاية التزام العوض."

(كتاب الطلاق، باب الخلع، 173/6، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510102232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں