ہم جمادی الاولی میں سعودیہ عرب کام کے لیے آئے ہوئے ہیں، مسئلہ یہ پوچھناہے کہ اب حج کاموسم آرہاہے، ہم حج کی کون سی قسم اداکریں؟ حج قران، حج تمتع ، یا حج افراد؟ تفصیل سے جواب دیں اور تینوں قسموں کی مختصر تعریف اور احکام بتادیں ۔
صورت مسئولہ میں اگر آپ کی رہائش میقات سے باہر ہو تو ایسی صورت میں آپ تینوں قسموں میں سے کوئی بھی قسم کا حج کر سکتے ہیں، البتہ احناف کے نزدیک حج قران ( یعنی ایک احرام کے ساتھ پہلے عمرہ اور اس کےبعد اسی احرام میں حج کرنا) افضل ہے، لہذا اگر حج قران کرنے کی ہمت ہو تو حج قران کر لیں، اور اگر اس کی ہمت نہ ہو تو حج تمتع ( یعنی اپنی جائے اقامت سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کیا جائے، اور عمرے کے بعد احرام کھول دیں، اورمنی روانگی سے قبل حج کا احرام باندھ کر حج ) کر لیا جائے۔
حج کی ان دونوں قسموں میں دم شکر ادا کرنا حاجی پر لازم ہوتا ہے، پس اگر دم شکر ادا کرنے کی استطاعت نہ ہو تو یکم ذی الحجہ سے لے کر نو ذی الحجہ تک تین روزے رکھنا ضروری ہوگا، اور اپنے گھر واپس آ کر سات روزے رکھنے لازم ہوں گے، پس اگر کسی نے دس ذی الحجہ سے پہلے تک تین روزے نہ رکھے ہوں تو اس کے لیے دم شکر دینا ہی ضروری ہوگا۔
اور اگر آپ نے اپنی رہائش حل ( یعنی میقات کے اندرونی شہروں میں سے کسی شہر ) میں رکھی ہو تو اس صورت میں آپ صرف حج افراد ( یعنی اپنی رہائش سے صرف حج کا احرام باندھ کر حج ) کر سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200703
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن