میری والدہ کے پہلے شوہرسے ہم تین( ایک لڑکادولڑکیاں )اولادہیں ،والدہ کے دوسرے شوہرنے والدہ کو ایک فلیٹ گفٹ کیا اور قبضہ دے دیا،اب والدہ کاانتقال ہو اہے ،تو مرحومہ والدہ کے شرعی ورثاء(شوہر،ایک بیٹا،دوبیٹیاں ،ان کے علاوہ مرحومہ کاکوئی وارث نہیں ہے)کےدرمیان میراث کس طرح تقسیم کی جائے گی۔
صورتِ مسئولہ واقعتاً اگر مرحومہ کے دوسرے شوہر نے مرحومہ کو فلیٹ مالکانہ طور پر دے دیا تھا اور قبضہ بھی دے دیا تھا تو وہ شرعی طور پر فلیٹ کی مالک بن چکی تھی، اب انتقال کے بعد یہ فلیٹ ان کے ترکہ میں شامل ہوگا۔ مرحومہ کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلےاگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعداور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے16حصے کرکے مرحومہ کےشوہرکو 4 حصےاوربیٹے کو 6حصےاورہرایک بیٹی کو3حصےملیں گے۔
صورت تقسیم یہ ہے:
میت:والدہ مرحومہ :16/4
شوہر | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
1 | 3 | ||
4 | 6 | 3 | 3 |
یعنی فیصد کے اعتبارسے مرحومہ کے شوہرکوفیصد 25اورمرحومہ کے بیٹے کوفیصد37.5اورمرحومہ کی ہرایک بیٹی کو فیصد18.75ملیں گے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610100643
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن