کیا ایک حصہ قربانی تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نام سے ثواب کی نیت سے کی جاسکتی ہے؟
حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مینڈھا اپنی طرف سے قربان فرمایا اور دوسرا مینڈھا قربان کر کے فرمایا : "هذا عن من لم یضح من أمتي" یعنی میں یہ قربانی اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے کر رہا ہوں جنہوں نےقربانی نہیں کی ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مینڈھے کا ثواب پوری امت کے اُن لوگوں کو پہنچا دیا جن لوگوں نے قربانی نہیں کی ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک چھوٹا جانور یا بڑے جانور کا ایک حصہ کئی لوگ کے ایصالِ ثواب کے لیے کافی ہے، لہذا اگر بڑے جانور کے ایک حصہ میں تمام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ایصالِ ثواب کی نیت کرلی جائے تو یہ طریقہ درست ہے۔
سنن الترمذی میں ہے:
"عن جابر بن عبد الله قال: شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم الأضحى بالمصلى، فلما قضى خطبته نزل عن منبره، فأتي بكبش، فذبحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، وقال: «بسم الله، والله أكبر، هذا عني وعمن لم يضح من أمتي»."
(أبواب الأضاحي، ج:3، ص:180، رقم:1521، ط:دار الغرب الإسلامي - بيروت)
فتاوی شامی میں ہے:
"وقد صح «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى بكبشين أحدهما عن نفسه والآخر عمن لم يذبح من أمته» وإن كان منهم من قد مات قبل أن يذبح."
(كتاب الأضحية، ج:6، ص:326، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100752
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن