گزشتہ برس عمرے کی ادائیگی کے دوران میں نے والدہ کو الیکٹرک گاڑی پر سعی کرائی، عدم علم کی بنا پر خود بھی سوار ہو کر مکمل سعی گاڑی پر کر لی، اب میں حج کو جا رہا ہو ں، اگر میں سعی کا اعادہ کر لوں تو کیا دم ساقط ہو جاے گا ؟
صحت مند شخص کے لیے پیدل طواف اور سعی کرنا واجب ہے، اگر سوار ی پر طواف یا سعی کرلی، تو پھر اس پر لازم ہے کہ جب تک مکہ میں ہے، اس کا اعادہ کرلے، یا پھر دم دے دے، اگراپنے گھر لوٹ گیا، تو پھر دم دینا ہی متعین ہوجائے گا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ چوں کہ اپنے گھر لوٹ آئے ہیں، اس لیے اب آپ کے ذمے دم ادا کرنا ہی لازم ہے، اعادہ کرنے سے دم ساقط نہیں ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے :
"ومن واجبات الطواف أن يطوف ماشيا لا راكبا إلا من عذر حتى لو طاف راكبا من غير عذر فعليه الإعادة ما دام بمكة، وإن عاد إلى أهله يلزمه الدم، وهذا عندنا."
(کتاب الحج،فصل شرط واجبات طواف الزیارۃ،ج:2،ص:130،دارالکتب العلمیۃ)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو طاف راكبا أو محمولا أو سعى بين الصفا والمروة راكبا أو محمولا إن كان ذلك من عذر يجوز ولا يلزمه شيء، وإن كان من غير عذر فما دام بمكة فإنه يعيد، وإذا رجع إلى أهله فإنه يريق لذلك دما عندنا كذا في المحيط."
(كتاب المناسك، ج:1، ص:247، ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610101585
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن