میں ایک پرائیویٹ سکول میں پرنسپل کی حیثیت سے کام کرتا ہوں، مجھے سکول کےمالک نے اختیار دیا ہے کہ سکول کو بہتر کرنے کا اختیار آپ کوہے،میں سال میں ایک دفعہ اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کرتا ہوں دوسرے سکولوں کے اساتذہ کی طرح، کیوں کہ اگر تنخواہوں میں اضافی نہ کروں توپھراساتذہ ڈیوٹی نہیں کرتےتو کیا میں اپنی مرضی کے مطابق سکول کے مالک سے پوچھے بغیر اپنے لئے سالانہ تنخواہ میں اضافہ کرسکتاہوں ،جب میراسال پورا ہوجائے ؟
صورتِ مسئولہ میں جب سائل کو سکول کےمالک نےاس کےادارہ کو بہتربنانےکااختیاردیاہواہے،جس کی بناء پرسائل اساتذہ کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ بھی کرتاہے،توسائل چوں کہ خود بھی اس ادارےکےعملہ میں شامل ہے،لہٰذا اس کےلیےدیگر اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کےتناسب سےپرنسپل کی ہدایت کے موافق اپنی تنخواہ میں اضافہ کرنابھی جائز ہے۔
الدر المختار میں ہے:
"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته".
(كتاب الغصب، 617، ط : دارالكتب العلمية)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ثم الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها، كذا في شرح الطحاوي، وكما يجب الأجر باستيفاء المنافع يجب بالتمكن من استيفاء المنافع إذا كانت الإجارة صحيحة . . .".
(کتاب الإجارۃ،الباب الثانی متی تجب الاجرۃ، /4413، ط: رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100658
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن