نفس کو بیوی کی چھاتی میں دینے اور رگڑنے کا کیا حکم ہے؟
باہمی رضامندی سے مذکورہ عمل کی گنجائش ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"يجوز له أن يلمس بجميع بدنه حتى بذكره جميع بدنها إلا ما تحت الإزار فكذا هي لها أن تلمس بجميع بدنها إلا ما تحت الإزار جميع بدنه حتى ذكره."
(کتاب الحیض، ج:1، ص:293، ط:سعید)
فتاویٰ محمودیہ میں ہے:
’’سوال: اپنی منکوحہ سے اس طرح بغل گیر ہونا کہ جسم کے کسی حصہ پر رگڑنے سے انزال ہو جائے تو کوئی گناہ تو نہیں ہے؟
جواب: میاں بیوی کا ایک دوسرے کے بدن کو لمس کرنا درست ہے، اور لمس میں اگر انزال ہو جائے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔‘‘
(کتاب الحظر والاباحۃ، باب احکام الزوجین، ج:17، ص: 635، ط: فاروقیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604100028
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن