بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سحر کا اثر اور اس پر وعیدیں


سوال

سحر کا اثر ہوتا ہے یا نہیں؟ کرنے والے پر کیا وعید ہے؟ اور اس کا اثر کتنے دنوں تک رہتا ہے؟

جواب

سحر ایک حقیقت ہے، یہ اثر رکھتا ہے، نبی کریم ﷺ پر بھی سحر کیا گیا اور اس نےوحی کے علاوہ دیگر معاملات میں اپنے اثرات دکھائے، سحر کرنا گناہِ کبیرہ ہے، سحر  کرنے والے کے لیے سخت وعیدیں ہیں،اللہ تعالی نے  جادوگر کو فلاح و کامیابی والا قرار نہیں دیا:

﴿ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى ﴾ [طـه: 69]

ترجمہ: اور جادوگر کہیں جاوے کامیاب نہیں ہوتا۔ (بیان القرآن)

اللہ تعالی نے جادو کو کفریہ عمل قرار دیا ہے:

وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾ [البقرة: 102]

ترجمہ:  اور انہوں نے ایسی چیز کا (یعنی سحر کا) اتباع کیا جس کا چرچا کیا کرتے تھے شیاطین (یعنی خبیث جن) حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے عہد سلطنت میں اور حضرت سلیمان (علیہ السلام نے) کفر نہیں کیا،  مگر (ہاں) شیاطین کفر کیا کرتے تھے اور حالت یہ تھی کہ آدمیوں کو بھی (اس) سحر کی تعلیم کیا کرتے تھے اور اس (سحر) کا بھی جو کہ ان دونوں فرشتوں پر نازل کیا گیا تھا شہربابل میں جن کا نام ہاروت و ماروت تھا  اور وہ دونوں کسی کو نہ بتلاتے جب تک یہ (نہ) کہہ دیتے کہ ہمارا وجود بھی ایک امتحان ہے سو تو کہیں کافر مت بن جائیو (کہ اس میں پھنس جاوے) سو (بعضے) لوگ ان دونوں سے اس قسم کا سحر سیکھ لیتے تھے جس کے ذریعہ سے (عمل کر کے) کسی مرد اور اس کی بیوی میں تفریق پیدا کردیتے تھے اور یہ (ساحر) لوگ اس کے ذریعہ سے کسی کو بھی ضرر نہیں پہنچا سکتے، مگر خدا ہی کے (تقدیری) حکم سے اور ایسی چیزیں سیکھ لیتے ہیں جو (خود) ان کو ضرر رساں ہیں اور ضرور یہ (یہودی) بھی اتناجانتے ہیں کہ جو شخص اس کو اختیار کرے ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ (باقی) نہیں اور بیشک بری ہے ، وہ چیز (یعنی سحرو کفر) جس میں وہ لوگ اپنی جان دے رہے ہیں کاش ان کو (اتنی) عقل ہوتی۔ (بیان القرآن)

نبی کریم ﷺ نے سحر اور جادو کو  دنیا اور آخرت میں ہلاکت کا باعث قرار دیا ہے۔

عن أبي هريرة ، رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : اجتنبوا السبع الموبقات قالوا : يا رسول الله وما هن قال الشرك بالله والسحر وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق وأكل الربا وأكل مال اليتيم والتولي يوم الزحف وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات.

(صحيح البخاري 4 / 12 ط: )

 قال النووي عمل السحر حرام وهو من الكبائر بالإجماع وقد عده النبي صلى الله عليه و سلم من السبع الموبقات ومنه ما يكون كفرا ومنه ما لا يكون كفرا بل معصية كبيرة فإن كان فيه قول أو فعل يقتضي الكفر فهو كفر وإلا فلا

(فتح الباري  10 / 224)
فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144109200810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں