بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ نوشی کا شرعی حکم


سوال

سیگریٹ نوشی حلال ہے یا نہیں ؟

جواب

سگریٹ  کا استعمال عام حالات میں مکروہ تنزیہی ہے، منہ میں بدبو کا باعث ہونے کی وجہ سے ناپسندیدہ ہے، لہٰذا  اگر استعمال کی ہو تو منہ صاف کرکے بدبو زائل کرکے نماز وتلاوت کرناچاہیے،یہ بھی واضح رہے کہ سگریٹ وغیرہ کی بدبو کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا مکروہِ تحریمی ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من أكل ثوما أو ‌بصلا فليعتزلنا» أو قال: «فليعتزل مسجدنا أو ليقعد في بيته» .وإن النبي صلى الله عليه وسلم أتي بقدر فيه خضرات من بقول فوجد لها ريحا فقال: «قربوها» إلى بعض أصحابه وقال: «كل فإني أناجي من لا تناجي."

(‌‌كتاب الأطعمة،ج: 2، ص: 1215، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ : "اور حضرت جابر سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لہسن یا (کچی) پیاز کھائے ہوئے ہواس کو چاہیے کہ وہ ہم سے الگ رہے یعنی ہماری مجلس میں نہ یا یہ فرمایا کہ اس کو چاہیے کہ وہ(کہیں جانے کے بجائے) اپنے گھرمیں بیٹھا رہے۔" اور ایک دن کا واقعہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہانڈی لائی گئی، جس میں ہر قسم کی ترکاری سبزیاں تھیں،آپﷺ کو اس میں بو محسوس ہوئی تو اپنے صحابہ میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس کواس شخص کے پاس لے جاؤ،اور پھر فرمایا اس کو تم کھاؤ،میں نہیں کھاؤں گا،کیونکہ میں جس ہستی کے ساتھ سر گوشیاں کرتا ہوں،اس کے ساتھ تم سرگوشی نہیں کرتے۔"

(‌‌ مظاہر حق ،كتاب الأطعمة،ج:4، ص: 94، ط: دار الإ شاعت)

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي."

 (کتاب الأشربة،ج:6 ،ص:459،ط: ایچ ایم سعید)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

’’سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمی یا مکروہ تنزیہی ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے، ورنہ کچھ حرج نہیں اور حقہ تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے‘‘۔

( کتاب  جواز اور حرمت کے مسائل، ص: 461۔462، ط:  ادارہ اسلامیات) 

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144601100075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں