شبِ قدر کی رات میں کتنے نوافل پڑھنے چاہییں؟ اور اس کے علاوہ کوئی خصوصی دعا یا عبادت ؟
اولاً یہ یاد رکھنا چاہیے کہ شب قدر کے لیے آخری عشرے میں کسی ایک رات کی تخصیص کرکے فقط اسی ایک رات میں عبادت کرنا اور باقی راتوں میں عبادت سے غفلت برتنا درست نہیں ہے۔ حدیث شریف میں رسول اللہ ﷺنے آخری عشرے کی تمام طاق راتوں (اکیسویں ، تئیسویں ، پچیسویں ، ستائیسویں اور انتیسویں شب )میں لیلۃ القدر تلاش کرنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے :
"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: " تحروا ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر من رمضان " . رواه البخاري".
ترجمہ: ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ (بخاری)
شب قدر کے اعمال کے بارے میں نوافل کی کسی خاص تعداد یا خاص طریقے یا باجماعت نوافل کی ادائیگی کی تعیین شریعت نے نہیں کی ہے، انفرادی طور پر جتنی عبادت یا نوافل ادا کیے جائیں، قرآن پاک کی تلاوت کی جائے اس کا بڑ ااجر وثواب ہے، البتہ شب قدر میں دعا سے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! اگر مجھے شب قدر کا پتا چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہو : « اَللّٰهم إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ » [ترمذی ، مشکاۃ] ’’اے اللہ! تو بے شک معاف کرنے والا ہے اور پسند کرتا ہے معاف کرنے کو، پس معاف فرما دے مجھے بھی‘‘. (ترمذی‘ مشکاۃ)
یہ نہایت جامع دعا ہے کہ حق تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے آخرت کے مطالبہ سے معاف فر ما دیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا چاہیے! فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201859
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن