بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

شب زفاف کے آداب


سوال

شادی کی پہلی رات کے  کیاآداب ہیں؟

جواب

1)جب شوہر بیوی کے پاس جائے، تو سب سے پہلے سلام کرے، اور کچھ دیر اس کو مانوس کرنے کے لیے بات کرے، اور آداب وغیرہ بتائے، پھر اس کے بعد اس کی پیشانی کے بالوں پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھے:

"اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ ‌خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا ‌جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَ شَرِّ مَا ‌جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ."

ترجمہ:"اے اللہ! میں آپ سے اس خاتون کی اور اس کے مزاج اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے اور اس کے مزاج اور طبیعت کے شر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں"

2) اس کے بعد دونوں مياں بیوی وضو کرکے دورکعت شکرانہ کی پڑھیں کہ مرد آگے کھڑا ہو اور عورت پیچھے، نماز کے بعد خیر و برکت، باہمی محبت و مودت، اتفاق و اتحاد، اور آپس میں مزاج کے ہم آہنگ ہونے کی دعا کریں، مزید یہ عربی دعا بھی پڑھ لیں، تو بہتر ہے:

"اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لِيْ فِيْ أَهْلِيْ، وَبَارِكْ لِأَهْلِيْ فِيَّ، اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِيْ مِنْهُمْ، وَارْزُقْهُمْ مِّنِّيْ، اَللّٰهُمَّ اجْمَعْ بَيْنَنَا إِذَا جَمَعْتَ فِيْ خَيْرٍ، وَفَرِّقْ بَيْنَنَا إِذَا فَرَّقْتَ إِلٰى خَيْرٍ."

ترجمہ:"اے الله میرے لیے میرے گھر والی میں برکت عطا فرما، اور میرے گھر والی کے لیے مجھ میں برکت عطا فرما، اے اللہ اس کو مجھ سے اور مجھے اس سے روزی عطا فرما، اے اللہ جب آپ ہمیں جمع کریں تو خیر کے ساتھ جمع کریں، اور جب الگ فرمائیں تو خیر کے ساتھ الگ فرمائیں."

3)پہلی ملاقات بڑے نیک جذبات اور اچھی تمناؤں کے ساتھ ہونا چاہیے اور زوجین اس نعمت کے حصول پر جتنا شکر کریں کم ہے، شوہر تلطف و محبت سے پیش آئے اپنا سکہ اور رعب جمانے کی فکر نہ کرے اور ہر طرح اس کی دلجوئی کرے کہ عورت کو مکمل سکون اور قلبی راحت حاصل ہو اور ایک دوسری میں انسیت پیدا ہو ۔

مزید آداب کے  لیے فتاوی رحیمیہ ج:8، ص:244۔۔۔248  مطالعہ کرلیں، یا   کسی کتب خانے سے  "آدابِ مباشرت" سے متعلق کسی  مستند عالم کی کتاب لے کر مطالعہ کرلیجیے۔

 سنن أبي داود مع شرحه عون المعبودمیں ہے:

"2160 - حدثنا عثمان بن أبي شيبة، وعبد الله بن سعيد قالا: نا أبو خالد يعني سليمان بن حيان ، عن ابن عجلان ، عن عمرو بن شعيب ، عن أبيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا تزوج أحدكم امرأة أو اشترى خادما فليقل: اللهم إني أسألك خيرها، وخير ما جبلتها عليه، وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه، وإذا اشترى بعيرا فليأخذ بذروة سنامه، وليقل مثل ذلك» قال أبو داود : زاد أبو سعيد ثم ليأخذ بناصيتها، وليدع بالبركة في المرأة والخادم - (أو اشترى خادماً) أي جارية أو رفيقاً وهو يشمل الذكر والأنثى فيكون تأنيث الضمير فيما سيأتي باعتبار النسمة أو النفس اللهم إني أسألك خيرها) : أي خير ذاتهاوخير ما جبلتها عليه أي خلقتها وطبعتها عليه من الأخلاق البهية فليأخذ بذروة سنامه) :بكسر الذال ويضم ويفتح أي بأعلاه زاد أبو سعيد) هي كنية عبد الله بن سعيد (ثم ليأخذ بناصيتها وهي الشعر الكائن في مقدم الرأس. قال المنذري وأخرجه النسائي وابن ماجة. وقد تقدم الكلام على اختلاف الأئمة في حديث عمرو بن شعيب.."

(کتاب النکاح، ‌‌باب: في جامع النكاح، ج:5، ص:186، ط:دارالکتب العلمیة)

 مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن أبي وائل قال : جاء رجل من بجيلة إلى عبد الله - يعني ابن مسعود - فقال : إني تزوجت جاريةً بكراً وإني خشيت أن تفركني، فقال عبد الله: ألا إن الإلف من الله، وإن الفرك من الشيطان؛ ليكره إليه ما أحل الله، فإذا دخلت عليها فمرهافلتصل خلفك ركعتين. قال الأعمش : فذكرته لإبراهيم [ فقال ]: قال عبد الله : وقل : اللهم بارك لي في أهلي وبارك لهم في، اللهم ارزقهم مني وارزقني منهم، اللهم اجمع بيننا ما جمعت إلى خير، وفرق بيننا إذا فرقت إلى الخير". رواه الطبراني ورجاله رجال الصحيح". 

(کتاب النکاح، باب ما يفعل إذا دخل بأهله :ج:4، ص:، 536، ط: دار الفكر، بيروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144511100639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں