بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شادی بیاہ پر لڑکے کوجو تحائف دیے جاتے وہ کس کی ملکیت ہوتے ہیں؟


سوال

 مجھے یہ پوچھنا ہے کہ شادی کے موقع پر لڑکی والے لڑکے کو جو تحائف دیتے ہیں وہ کس کی ملکیت ہوتے ہیں؟میری شادی کے موقع پر  لڑکی والوں نے مجھے ایک بائیک میرے نام پررجسٹر کراکے دی  تھی،اسی طرح سلامی کے موقع پر ایک تولے سونے کی چین،ایک موبائل فون اور  منگنی کے موقع پر بھی کچھ تحفے دیے تھے اس میں بھی ایک سونے کی کنگنی تھی،اب  میری علیحدگی ہو گئی ہے،علیحدگی کے بعد  وہ اپناسارا سامان  لے  جا چکے ہیں، لیکن وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ مجھے فتوی دکھا دو گے تو  فتوی میں جو سامان آپ کا ہوگا وہ ہم واپس کر دیں گے، اس لیے میں فتوی لے رہا ہوں تاکہ لڑکی والوں کو کوئی اختلاف نہ ہو۔

 

جواب

واضح رہے کہ منگنی یا شادی بیاہ کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے لڑکے یا اس کے والدین یا اس کے بہن بھائیوں کو تحفہ تحائف کے طور پر جو  چیزیں دی جاتی ہیں وہ سب  ہدیہ(گفٹ)ہوتی ہیں،اور ہدیہ کا حکم یہ ہے کہ جب واہب(ہدیہ کرنے والا)  شئ موہوبہ (جو چیز ہدیہ کی جارہی ہے) کو اپنے قبضہ و تصرف سے نکال کر موہوب لہ(جس کو ہدیہ کیا جارہا ہے)کے قبضہ و تصرف میں دےدے تو وہ چیز موہوب لہ (جس کو ہدیہ کیا جارہا ہے) کی  ملکیت ہوجاتی ہے،لہذا صورت مسئولہ میں شادی کے موقع پر سائل کو لڑکی والوں کی طرف جو مذکورہ چیزیں (بائیک ،سونے کی چین اور کنگنی،موبائل)دی گئی تھیں وہ سب سائل کی ملکیت ہوگئیں تھیں ،لڑکی والوں کا ان چیزوں کو سائل کی رضامندی کی بغیر  واپس لینا درست نہیں تھا،لڑکی والوں کا سائل کو وہ چیزیں واپس کرنا ضروری ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما أصل الحكم فهو ثبوت الملك للموهوب له في الموهوب من غير عوض لأن الهبة تمليك العين من غير عوض فكان حكمها ملك الموهوب من غير عوض."

(كتاب الهبة، فصل في حكم الهبة، ج:6، ص:127، ط: دارالكتب العلمية)

وفيه ايضاً:

"وأما شرائط الرجوع بعد ثبوت الحق حتى لايصح بدون القضاء والرضا؛ لأن الرجوع فسخ العقد بعد تمامه وفسخ العقد بعد تمامه لا يصح بدون القضاء والرضا كالرد بالعيب في البيع بعد القبض".

(كتاب الهبة، فصل في حكم الهبة، ج:6، ص:128، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144603102201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں