بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1446ھ 25 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شادی کے موقع پر دیے گئے تحائف کا حکم


سوال

میری والدہ کو میری دادی نے بری میں کپڑے وغیرہ  کے ساتھ تحفہ میں سونے کا سیٹ دیا تھا ۔ میرے والد کے بھائیوں کا (چچا) کا کہنا ہے کہ سیٹ (زیور) واپس کرو اورمیرے دادا اور دادی کو بھی وہ لوگ یہ ترغیب دے رہے ہیں کہ آپ زیور واپس مانگیں ،جب کہ دادا دادی کا کہنا ہے کہ ہم تحفہ میں دی ہوئی چیز واپس نہیں لیں گے، ہم نے دے دیا تو دے دیا۔

نیز اگر اس زیور کی وجہ سے میرے چچا میرے والد کے ذمہ دادا دادی کے اخراجات وغیرہ میں ہم سے زیادتی کا مطالبہ کریں  تو یہ درست ہے ؟اور میرے چچا کا یہ عمل اور واپسی کی ترغیب کیا شرعی اعتبار سے درست ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائل کے دادا ،دادی نے سائل کی والدہ کو مذکورہ زیور تحفہ کے طور پر دیا ہے ، جس کا دادا ،دادی اعتراف  بھی کرتے ہیں تو اس زیور کی مالک سائل کی والدہ ہیں۔ سائل کے چچاؤں کو کوئی حق نہیں کہ وہ سائل کی والدہ سے ان زیورات کوو اپس کرنے کا مطالبہ کریں  اور نہ ہی اس بنیاد پر  دادی ، دادی کے لیے سائل کے والد سے زائد خرچہ کے مطالبے کا حق حاصل ہے ۔

سائل کے چچا اس بےجامطالبہ اور سائل کے والد ،والدہ کو تکلیف اور ایذاء دینے پر گناہ گار ہوں گے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما حكمها فثبوت الملك للموهوب له غير لازم حتى يصح الرجوع والفسخ وعدم."

(کتاب الہبۃ، ج:4، ص:374، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609100561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں