میرا اور میرے بہنوئی کا آپس میں کسی بات پر اختلاف آیا ، اور اس نے رشتہ دینے سے انکارکیاجبکہ ابھی نکاح نہیں ہوا ہے، میرے منگیتر نے مجھے ایک بات بتائی ،میں نے اپنے منگیتر کو کہا کہ اسنے اگر مجھے غلط ثابت کیا تو یہ مجھے ساری زندگی جو کہے گا میں مانتا ہوں، کچھ چیزوں میں میں واقعی غلط تھا، بعد میں معاملات ٹھیک ہو گئے، میرے اوپر والے کہے ہوۓ الفاظ سے مجھے خود بھی نہیں پتہ کہ کیا نیت تھی،لیکن مستقبل میں طلاق کی نیت نہیں تھی، کیا ان الفاظ سے مستقبل میں میرے نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟
صورتِ مسئولہ میں نکاح سے پہلے سائل کے الفاظ" اس نے اگر مجھے غلط ثابت کیا تویہ مجھے ساری زندگی جو کہےگا میں مانتا ہوں" کہنے سےآئندہ مستقبل میں اس منگیتر سے نکاح کرنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح۔۔۔".
(کتاب الطلاق ،باب الصریح،ج:3، ص:247، ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100726
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن