بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی سے پہلے طلاق کو کسی کام پر معلق کرنے کا حکم


سوال

میرا اور میرے بہنوئی کا آپس میں کسی بات پر اختلاف آیا ، اور اس نے رشتہ دینے سے انکارکیاجبکہ ابھی نکاح نہیں ہوا ہے، میرے منگیتر نے مجھے ایک بات بتائی ،میں نے اپنے منگیتر کو کہا کہ اسنے  اگر مجھے غلط ثابت کیا تو یہ مجھے ساری زندگی جو کہے گا میں مانتا ہوں، کچھ چیزوں میں میں واقعی غلط تھا، بعد میں معاملات ٹھیک ہو گئے، میرے اوپر والے کہے ہوۓ الفاظ سے مجھے خود بھی نہیں پتہ کہ کیا نیت تھی،لیکن مستقبل میں طلاق کی نیت نہیں تھی،  کیا ان الفاظ سے مستقبل میں میرے نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نکاح سے پہلے  سائل کے الفاظ" اس نے   اگر مجھے غلط ثابت کیا تویہ  مجھے ساری زندگی جو کہےگا میں مانتا ہوں" کہنے سےآئندہ مستقبل میں اس منگیتر سے نکاح کرنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح۔۔۔".

(کتاب الطلاق ،باب الصریح،ج:3، ص:247، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100726

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں