بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

شہادت کی موت کے لیے حضورﷺ کونسی دعا مانگے کرتے تھے؟


سوال

 نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم شہادت کی موت کےلئے کون سی دعائیں مانگا کرتے تھے؟ عربی دعائیں بتائیں

جواب

نبي كريمﷺ سے شہادت کے دعا مانگنے کی ترغیب اورشہادت کی تمنا کیے جانے سے متعلق تو احادیث مبارکہ میں صراحت   ملتی ہے ، البتہ خود نبی کریم ﷺ سے شہادت کی دعا مانگنے کےکلماتِ دعاسے متعلق کوئی روایت ہمیں نہیں مل سکی،  نبي كريمﷺ کی جانب سے شہادت کے دعا مانگنے کی ترغیب اور شہادت کی تمناکیے جانے سے متعلق روایات ملاحظہ فرمائیں :

نبي كريمﷺ كي جانب سے صدق دل سے  شہادت کی دعا مانگنے کی ترغیب وفضیلت:

صحيح مسلم ميں ہے:

"حدثني أبو شريح، أن سهل بن أبي أمامة بن سهل بن حنيف، حدثه، عن أبيه، عن جده، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من سأل الله الشهادة بصدق، بلغه الله منازل الشهداء، وإن مات على فراشه."

یعنی مجھے ابوشریح نے حدیث بیان کی کہ سہل بن ابی امامہ بن سہل بن حنیف نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سچے دل سے اللہ کی شہادت مانگے، اللہ اسے شہداء کے مراتب تک پہنچا دیتا ہے، چاہے وہ اپنے بستر ہی پر کیوں نہ فوت ہو۔

(صحيح مسلم، باب استحباب طلب الشهادة في سبيل الله تعالى،(3/ 1517) برقم (1909)، ط/ دار إحياء التراث العربي - بيروت)

نبي كريمﷺکا شہادت کی( موت كي)  تمنافرمانا:

صحیح بخاری میں ہے : 

" أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالًا مِنَ المُؤْمِنِينَ لاَ تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ". 

يعني حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ (قبض  قدرت )میں میری جان ہے! اگر مسلمانوں کے دلوں میں اس سے رنج نہ ہوتا کہ میں ان کو چھوڑ کر جہاد کے لیے نکل جاؤں اور مجھے خود اتنی سواریاں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کر کے اپنے ساتھ لے چلوں ،تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے ایسے لشکر کے ساتھ جانے سے بھی نہ رکتا جو اللہ کے راستے میں غزوہ کے لیے جا رہا ہوتا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ(قبض  قدرت )میں میری جان ہے! میری تو آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کر دیا جاؤں۔

(صحیح البخاری،باب تمني الشادة، (4/ 17) برقم (2797)، ط/ دار طوق النجاة) 

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے منقول شہادت (کی موت)کےطلب کیے جانے کے دعائیہ کلمات:

البته حضرت عمر فاروق رضي الله عنه سےشہادت (رہ خدا میں شہیدہوجانا)مانگنے کے کلمات حدیث میں منقول ہیں،  جن کے ذریعے وہ خود شہادت کی دعا فرمایا کرتے تھے،  ان کے دعائیہ کلمات ملاحظہ فرمائیں : 

صحيح بخاری میں ہے:

"عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ."

يعني زید بن اسلم بيان كرتے ہیں اپنے والدکے واسطے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ وہ فرمایا کرتے تھے اے اللہ! مجھے اپنے راستے میں شہادت(کی موت) عطا کر ،اور میری موت اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر (مدینہ)میں مقدر کر دے۔

(صحیح البخاری، باب كراهية النبي صلى الله عليه وسلم أن تعرى المدينة، (3/ 23) برقم (1890)، ط/ دار طوق النجاة)

لهذا حضرت عمر فاروق رضي الله عنه سے منقول مذکورہ دعائیہ کلمات کے ذریعہ شہادت کی دعا کی جاسکتی ہے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں