بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شرم گاہ گیلی ہونے کی صورت میں ہواخارج ہوتوکیاحکم ہے؟


سوال

اگر تازہ استنجا کیا ہو اور کچھ لمحے بعد ابھی شرم گاہ گیلی ہی تھی کہ ریح خارج ہو گئی ،تو کیا پھر سے استنجا کرنا ضروری ہو گا ؟

جواب

 واضح رہے کہ شرم گاہ سے کسی ظاہری نجاست کے نکلنے کے بعد استنجا کرنا لازمی ہوتاہے، صرف ہوا خارج ہونےسے استنجالازم نہیں ہوتا،چاہےشرم گاہ گیلی ہویاخشک ، لہذا صورت مسئولہ میں  ہوا خارج  ہونے کے بعد استنجا لازم نہیں ہوگا، صرف وضو کرلینا کافی ہے۔

الدر مع الرد میں ہے:

" إزالة نجس عن سبيل فلايسنّ من ريح وحصاة ونوم وفصد"

"قوله: فلا يسن من ريح) لأن عينها طاهرة،"

. (‌‌كتاب الطهارة،باب الأنجاس،فصل: الاستنجاء،ج:1،ص:335،دار الفكر)

وفیہ ایضاً:

(و) خروج غير نجس مثل (ريح أو دودة۔۔۔۔

"(قوله: مثل ريح) فإنها تنقض لأنها منبعثة عن محل النجاسة لا لأن عينها نجسة؛ لأن الصحيح أن عينهاطاهرة، حتى لو لبس سراويل مبتلة أو ابتل من أليتيه الموضع الذي تمر به الريح فخرج الريح لا يتنجس، وهو قول العامة. وما نقل عن الحلواني من أنه كان لا يصلى بسراويله فورع منه بحر"

(‌‌كتاب الطهارة،سنن الوضوء،ج :1 ،ص، 336 ،ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں