بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی مسافت پرواقع بيٹے كے پاس والدہ قصر كرے گی يا اتمام؟


سوال

اگر کسی خاتون کے دو بیٹے ہيں  اور دونوں بیٹوں کے گھر کے درمیان شرعی مسافت کا فاصلہ  ہے اور یہ بڑے بیٹے کے ساتھ رہتی ہے تو یہ خاتون جب چھوٹے بیٹے کے گھر پندرہ دن سے کم کے ليے جائے گی تو قصر نماز پڑھے گی یا پوری؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرمذکورہ خاتون بڑےبیٹے کےساتھ رہتی ہےتوجب یہ خاتون چھوٹے بیٹے کےگھرپندرہ دن سے کم کےلیےجائےگی توقصرکرےگی ۔

البنایہ میں ہے:

"ومن كان له وطن فانتقل منه واستوطن غيره ثم سافر ودخل وطنه الأول قصر؛ لأنه لم يبق وطنا له إيضاح، ألا ترى أنه صلى الله عليه وسلم بعد الهجرة عد نفسه بمكة من المسافرين.م: (ومن كان له وطن فانتقل عنه) ش: أي بالكلية حتى لو انتقل بنفسه وأخذ وطنا في بلدة أخرى يصير كل واحد منهما وطنا أصليا م: (واستوطن غيره ثم سافر ودخل وطنه الأول قصر، لأنه) ش: أي لأن وطنه الأول الذي انتقل منه م: (لم يبق وطنا له) ش: لأنه انتقل بالكلية فخرج عن كونه وطنا له."

(کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ المسافر، ج:3، ص:30، ط: دار الکتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144510100886

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں