بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

شیئرز کے کاروبار کا حکم


سوال

شیئرز کے کاروبار کا حکم کیا ہے؟

جواب

شیئرز کا کاروبار چند شرائط کے ساتھ جائز ہے:

1- جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو۔

2-   اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں  نہ ہوں،  بلکہ اس کمپنی کی ملکیت مین جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

3- کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

4- کمپنی کا اصل کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔

5- شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو، مثلًا شیئرز شرعًا و قانونًا قبضے میں آنے کے بعد بیچے جائیں۔

6-  حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

7- شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

8- اگر کرنسی یا سونا چاندی کی خرید و فروخت ہو تو مجلسِ عقد میں جانبین سے قبضہ پایا جائے۔

اگر شیئرز کے کاروبار میں ان شرائط کی رعایت رکھی جائے تو یہ کاروبار جائز ہے، ورنہ نہیں۔ بہرصورت بہتر یہی ہے کہ اس کاروبار سے اجتناب کیا جائے، اس لیے کہ مارکیٹ میں ان تمام شرائط کے ساتھ شیئرز کا کاروبار بہت مشکل ہے، اس لیے اجتناب کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں