کیا بیعانہ لینا صحیح ھے؟ اور انٹر ڈے ٹریڈ ( interday trade) اسٹاک ایکسچینج میں جائز ہے؟
1- بیعانہ کی رقم خرید کردہ چیز کی قیمت کا حصہ ہوتی ہے،اس کا لینا دینا جائز ہے، البتہ کسی وجہ سے سودا مکمل نہ ہوسکے تو یہ رقم واپس کرنا ضروری ہے، اس کا ضبط کرلینا جائز نہیں۔
2- شیئرز /حصص کے جائز ہونے کی شرائط پائے جانے کے بعد اس کو خرید کر آگے فروخت کرنا اس وقت تک جائز نہیں ہے، جب تک اس پر قبضہ نہ کرلیا جائے اور شیئرز میں قبضہ کا حکم ثابت ہونے کے لیے صرف زبانی وعدہ کافی نہیں ہے، نام رجسٹرڈ یا الاٹ ہونا ضروری ہے، اس سے پہلے غیر رجسٹرڈ شیئرز کی خرید وفروخت باقاعدہ طور پر ڈیلیوری ملنے سے پہلے ناجائز ہے، البتہ یہ جائز ہے کہ شیئرز پہلے بائع کے نام رجسٹرڈ ہوں اور بائع اس کی قیمت بھی ادا کردے اور اس کے پاس ڈیلیوری آجائے، اس کے بعد اس کی خرید و فروخت کرے، یا شیئرز وصول کرلیے ہیں، لیکن ابھی تک قیمت ادا نہیں کی تو اس صورت میں بھی مذکورہ شیئرز کو فروخت کرکے نفع لینا جائز ہے، کیوں کہ مبیع پر قبضہ ثابت ہے۔
اور موجودہ زمانہ میں فزیکلی قبضہ کی صورت یہ ہے کہ جس کمپنی کے حصص بیچے گئے ہیں، اس کمپنی کے ریکارڈ میں سی ڈی سی (C.D.C) کے ذریعے ان حصص کی منتقلی سائل (خریدار) کے نام ہوجائے، (جس میں تقریباً دو دن کا وقت لگتا ہے)؛ لہذا سی ڈی سی اکاؤنٹ میں خریدار کے نام پر شئیرز منتقل ہونے سے پہلے شیئرز کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔
البتہ اگر ایک شیئر مثلًا پی پی ایل 1000پیر کو لیا اور بدھ کو اس پر قبضہ ہوگیا اور جمعرات کو مزید 1000 لیا تو اب جمعرات ہی کو بیچنا ہو تو پہلے سے رکھا ہوا 1000 بیچنا جائز ہے۔
شیئرز کے حوالے سے مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ کیجیے:
شئیرز کے کاروبار کے جواز کی شرائط اور قبضہ کا تحقق
حدیث میں :
"عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".
وفي الهامش:
"(قوله:"بيع العربان" وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل؛ لمافيه من الشرط والغرر".
(مشکاۃ المصابیح، کتاب البیوع)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200593
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن