اسٹاک مارکیٹ میں کوئی شیئر جب ہم لیتے ہیں تو اس کو لینے کے فورًا بعد منافع کے ساتھ بیچ سکتے ہیں؟ اسٹاک کے کاروبار کی کچھ راہ نمائی فرما دیجیے!
اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کا کاروبار درج ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے:
1- جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو ۔
2- اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔
3- کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔
4- کمپنی کا اصل کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔
5- شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔
6- حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔
7- شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔
8۔ مذکورہ بالا شرائط کا لحاظ رکھ کر اگر کوئی کمپنی سونا، چاندی یا نقدی کی خرید و فروخت کرتی ہے تو اس کے صحیح ہونے کے لیے ایک شرط مزید یہ بھی ہے کہ عوضین پر قبضہ مجلسِ عقد میں ہو، اگر کسی ایک عوض پر قبضہ ادھار ہو تو یہ جائز نہیں ہے۔
مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اگر شیئرز کا کاروبار کیا جائے تو جائز ہوگا، اور شرائط کا لحاظ نہ رکھنے کی صورت میں یہ کاروبار جائز نہیں ہوگا۔ بہرصورت بہتر یہی ہے کہ اس کاروبار سے اجتناب کیا جائے، اس لیے کہ مارکیٹ میں ان تمام شرائط کے ساتھ شیئرز کا کاروبار بہت مشکل ہے، خصوصاً سونا چاندی وغیرہ کی بیع میں مجلسِ عقد میں قبضہ بہت ہی مشکل ہے؛ اس لیے اجتناب کا مشورہ دیا جاتا ہے۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنا / شیئرز کی خرید و فروخت / ذخیرہ اندوزی کرنا
فتوی نمبر : 144207200248
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن