کسی کمپنی کے شیئرز ماہانہ خریدنے کی صورت میں اس پر سال پورا ہونے پر جو رقم ہے، کیا اس پر زکات دینی ہوگی ؟زکات کے لیے کون سی رقم پر زکات ادا کرنی ہوگی جو سال کے آخر میں موجود ہو یا کوئی اور رقم ؟نیز یہ کہ یہ شیئرز تین سال تک استعمال نہیں ہو سکتے، یعنی آپ کے ہاتھ میں نہیں تو اس پر زکات ہے یا نہیں؟
یہ واضح رہے کہ زکات اصل سرمایہ اور منافع دونوں پر لازم ہوتی ہے؛ لہذاشیئرز کی اصل رقم یعنی شیئرز کی قیمتِ خرید اور شیئرز سے حاصل ہونے والے منافع دونوں پر زکات دینا لازم ہوتی ہے۔ نیز سال مکمل ہونے پر تمام شیئرز کی جو مارکیٹ ویلیو ہو اس پر زکات لازم ہوگی۔ نیز اگر آپ نے کسی ایسی جگہ شیئرز خریدنے میں رقم لگائی ہے جس میں تین سال تک آپ اس رقم کو نکلوا نہیں سکتے ، تو بھی کل مارکیٹ ویلیو پر زکات لازم ہوگی۔
باقی شیئرز کے کاروبار سے متعلق حکم جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
ریگولر شیئرز(regular shares) اور فیوچر شیئرز (future shares)
الفتاوى الهندية (1/ 179):
"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصاباً من الورق والذهب، كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة، كذا في التبيين۔ وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة، كذا في المضمرات."
وفیه أیضاً:
'و من کان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالاً من جنسه، ضمه إلی ماله و زکاه سواء کان المستفاد من نمائه أولا، و بأي وجه استفاد ضمه'.
(هندیة، کتاب الزکاة ۱/۱۷۵ ط رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200101
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن