بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

شہوت کی ساتھ شرم گاہ سے نکلنے والے کا پانی پرغسل واجب ہونے کا حکم


سوال

نہ چاہتے ہوئے اگر سوچ میں شہوت آجائے  تو اس وقت شرم گاہ سےجو کچھ نکلے اس پر غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب

شرم گاہ سے شہوت کے وقت نکلنے والا پانی دو طرح کا ہوتا ہے: 

1: "منی" وہ گاڑھا مادہ ہے جو  کود کر شہوت اور لذت کے ساتھ  اگلی شرم گاہ سے خارج ہوتاہے، اور اس کے بعد شہوت ختم یا کم ہوجاتی ہے، خواہ جماع کے وقت ہو یا اس کے  علاوہ کسی حالت میں ہو۔

"مذی " وہ پتلا لیس دار مادہ  جو پانی کی رنگت کا ہوتاہے،  جو شہوت کے جوش کے وقت مرد وعورت کے آگے کے راستے سے نکلتا ہے ، (اور اس کے نکلنے کا احساس بھی نہیں ہوتا، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے اور جوش کم نہیں ہوتا، بلکہ شہوت میں  مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔)

2:  مذی  کا حکم یہ ہے کہ اس کے خروج سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ اس کے خروج سے وضو ٹوٹ جاتاہے، اور  نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے، جسم یا کپڑے پر جس جگہ لگے وہ ناپاک ہوجاتاہے، نماز سے پہلے اسے پاک کرنا بھی ضروری ہوتاہے۔

  جنسی تسکین پوری کرنے سے پہلے آگے کی شرمگاہ سے آنے والا پانی بھی  مذی کہلاتا  ہے، لہذا اس سے غسل فرض نہیں ہوگا۔

صورتِ  مسئولہ میں اگرنکلنے والا پانی مذی کا ہے تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا،  بلکہ صرف وضو ٹوٹ جائے گا  اور  اگر منی ہے تو پھر اس غسل واجب  ہوگا۔

عنایہ شرح الہدایۃ میں ہے:

"(والمعاني الموجبة للغسل إنزال المني على وجه الدفق والشهوة من الرجل والمرأة حالة النوم واليقظة)."

(كتاب الطهارة،فصل في الغسل،60/1،ط:دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(قوله: والمعاني الموجبة للغسل إنزال المني على وجه الدفق والشهوة إلى آخره)...(قوله: على وجه الدفق والشهوة) هذا بإطلاقه لا يستقيم إلا على قول أبي يوسف؛ لأنه يشترط لوجوب الغسل ذلك وأما على قولهما فلا يستقيم؛ لأنهما جعلا سبب الغسل خروجه عن شهوة ولم يجعلا الدفق شرطا حتى إنه إذا انفصل عن مكانه بشهوة وخرج من غير دفق وشهوة وجب الغسل عندهما وعنده يشترط الشهوة أيضا عند خروجه."

(كتاب الطهارة، موجبات الغسل،14/1،ط:المطبعة الخيرية)

وفيه ايضا:

"المذي ينقض الوضوء وكذا الودي والمني إذا خرج من غير شهوة بأن حمل شيئا فسبقه المني أو سقط من مكان مرتفع يوجب الوضوء. كذا في المحيط.

ومني الرجل خاثر أبيض رائحته كرائحة الطلع فيه لزوجة ينكسر الذكر عند خروجه، ومني المرأة رقيق أصفر والمذي رقيق يضرب إلى البياض يبدو خروجه عند الملاعبة مع أهله بالشهوة ويقابله من المرأة القذي."

(كتاب الطهارة، الباب الخامس عشر فى نواقض الوضوء، ج:1، ص:10، ط:المطبعة الخيرية) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144510101300

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں