ایک ختم قرآن کی تقریب میں سٹیج سیکٹری نےایک شیعہ ایم پی اےکےہاتھوں ایک عالم دین کوجوکہ امام مسجدبھی ہےانعام دلوایا،جب کہ امام مسجداس کےآنےسے بےخبرتھے،اب ایک اورعالم دین نےفتوی لگایاہے کہ اس امام کےپیچھےنمازنہیں ہوتی،کیوں کہ اس نےایک شیعہ کےہاتھ سے تحفہ وصول کیاہے۔
اب سوال یہ ہے کہ اگرامام کےپیچھےنمازنہیں ہوتی تواس عالم کےبارےمیں کیاحکم ہے؟
اگرہوتی ہےتواس فتوی لگانےوالےکےبارےمیں کیاحکم ہے؟
واضح رہے کہ کسی شیعہ شخص کےہاتھوں سےانعام وصول کرناکوئی گناہ نہیں ہے،اورنہ ہی کوئی ایسافسق ہےکہ جس کی وجہ سے امام کی امامت میں کوئی فرق آئے،اورلوگوں کی نمازخراب ہویاامامت کی اہلیت ختم ہو۔
لہذااس بناءپرمذکورہ عالم دین کایہ کہناکہ شیعہ ایم پی اےکےہاتھ انعام وصول کرنےسے اس امام کےپیچھےنمازنہیں ہوتی بالکل بےجاہے،اوراس طرح کافتوی فقہی اصولوں کےخلاف اورناقابل عمل ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603101541
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن