بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شیعہ کےہاتھوں سے انعام وصول کرناشرعاًجائز ہے


سوال

ایک ختم قرآن کی تقریب میں سٹیج سیکٹری نےایک شیعہ ایم پی اےکےہاتھوں ایک عالم دین کوجوکہ امام مسجدبھی ہےانعام دلوایا،جب کہ امام مسجداس کےآنےسے بےخبرتھے،اب ایک اورعالم دین نےفتوی لگایاہے کہ اس امام کےپیچھےنمازنہیں ہوتی،کیوں کہ اس نےایک شیعہ کےہاتھ سے تحفہ وصول کیاہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اگرامام کےپیچھےنمازنہیں ہوتی تواس عالم کےبارےمیں کیاحکم ہے؟

اگرہوتی ہےتواس فتوی لگانےوالےکےبارےمیں کیاحکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی شیعہ شخص کےہاتھوں سےانعام وصول کرناکوئی گناہ نہیں ہے،اورنہ ہی کوئی ایسافسق ہےکہ جس کی وجہ سے امام کی امامت میں کوئی فرق آئے،اورلوگوں کی نمازخراب ہویاامامت کی اہلیت ختم ہو۔

لہذااس بناءپرمذکورہ عالم دین کایہ کہناکہ شیعہ ایم پی اےکےہاتھ انعام وصول کرنےسے اس امام کےپیچھےنمازنہیں ہوتی بالکل بےجاہے،اوراس طرح کافتوی فقہی اصولوں کےخلاف اورناقابل عمل ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603101541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں