بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

شہد اور آب زمزم کو ملاکر تحنیک کرنے کا حکم


سوال

 اگرہم بچے کو گھٹی، آبِ زمزم اور شہد ملا کردےدیں تو یہ عمل کیسا ہے؟  کیوں کے آبِ زمزم میں ہمارےنبی ﷺ کا جھوٹا ہے،  اس بارے میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ  بچہ کی پیدائش کے بعد اسےتحنیک کرانا افضل ہے، اور یہ حضور ﷺ کی سنت بھی  ہے، چناں چہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ کے پاس نومولود بچوں کو لایا جاتا تو آپ ﷺ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کی تحنیک فرماتے تھے، اورتحنیک  کروانے میں اگر کھجور میسر ہو تو اسی کو،  ورنہ کوئی بھی میٹھی چیز مثلاً شہد یا   یا کم از کم کوئی ایسی چیز جو آگ پر پکی ہوئی نہ ہو بچے کے منہ میں ڈال کے اس کے تالو  پر مل دی جائے،تاہم اگرتحنیک نہیں کرایا توگھٹی، آبِ زمزم اور شہد ملا کر دینا بھی صحیح ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌عائشة : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم « كان يؤتى بالصبيان فيبرك عليهم ويحنكهم ."

(‌‌کتاب الآداب، ‌‌باب استحباب تحنيك المولود عند ولادته...، ج: 3، ص: 1391، رقم: 2147، ط: بشري)

عمدۃ القاری میں ہے:

"قوله: (وتحنيكه) ، بالجر عطف على قوله: تسمية المولود. أي: في بيان تحنيك المولود، وهو مضغ الشيء ووضعه في فم الصبي، وذلك تحنيكه به، يقال: حنكت الصبي إذا مضغت التمر أو غيره ثم دلكته بحنكه والأولى فيه التمر فإن لم يتيسر فالرطب وإلا فشيء حلو، وعسل النحل أولى من غيره. ثم ما لم تمسه النار."

(كتاب العقيقة، باب: تسمية المولود غداة يولد لمن يعق عنه وتحنيكه، ج: 21، ص: 124، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144410101586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں