بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

شیئرز پر زکوۃ ٹیکس کٹوتی کے بعد ہوگی یا ٹیکس کٹوتی سے پہلے؟


سوال

یہ تو پتا ہے کہ شئیرز کی مارکیٹ ویلیو پر زکاة ہے، لیکن مثال کے طور پر شئیرز کی مارکیٹ ویلیو سو روپے ہے،  لیکن اس سو روپے پر ٹیکس لگتا ہے دس روپے، یعنی جب بیچیں  گے تو نوے روپے ملیں گے، دس روپے کی ٹیکس کی کٹوتی ہوجائے گی تو آیا اب زکاة شئیرز کی کس مارکیٹ ویلیو پر آئے گی، سو روپے پر یا اصل جو منافع مستقبل میں ٹیکس کٹوتی کے بعد ہوگا اس پر؟ زکاة اب سو کے حساب سے دیں یا نوے روپے کے     حساب سے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ شیئرز کی اصل رقم (یعنی قیمتِ خرید ٹیکس کٹوتی سے پہلے والی رقم) اور اس سے حاصل ہونے والے منافع پر زکوۃ فرض ہے، لہذا ٹیکس کٹوتی سے پہلے والی رقم کے ساتھ اگر منافع ہے تو دونوں کی مجموعی مالیت سے ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کرنا لازم ہے، اور اگر نفع نہیں ہوا تو اس صورت میں شیئرز کی مارکیٹ قیمت کے اعتبار سے ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کرنا ضروری ہے۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية) میں ہے:

"ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك، ولو كان من غير جنسه من كل وجه كالغنم مع الإبل فإنه لا يضم هكذا في الجوهرة النيرة. فإن استفاد بعد حولان الحول فإنه لا يضم ويستأنف له حول آخر بالاتفاق هكذا في شرح الطحاوي. ثم إنما يضم المستفاد عندنا إلى أصل المال إذا كان الأصل نصابا فأما إذا كان أقل فإنه لا يضم إليه، وإن كان يتكامل به النصاب وينعقد الحول عليهما حال وجود النصاب كذا في البدائع."

(کتاب الزکوۃ،  الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها، ج:1، ص:175، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200434

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں