بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شیعہ باورچی کے ہاتھ کے بنے ہوئے کھانے کا حکم


سوال

میں سرکاری مسجد کا امام ہوں، اور یہاں گورنمنٹ کی طرف سے مقرر  کھانا پکانے والا  شخص  شیعہ ہے،اس کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا میرے لیے کھانا کیا  جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ  میں اگر کھانے میں مسلمان قصائی کا ذبیحہ  استعمال  کرتا ہو، اور کھانے کے اجزائے ترکیبیہ  میں کوئی حرام یا نا پاک اجزاء  شامل نہ کرتا ہو، تو اس صورت میں اس کے ہاتھ کا  بنا ہوا کھانا کھانا  جائز ہوگا،  بصورت  دیگر  جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قال محمد - رحمه الله تعالى - ويكره الأكل والشرب في أواني المشركين قبل الغسل ومع هذا لو أكل أو شرب فيها قبل الغسل جاز ولا يكون آكلا ولا شاربا حراما وهذا إذا لم يعلم بنجاسة الأواني فأما إذا علم فأنه لا يجوز أن يشرب ويأكل منها قبل الغسل ولو شرب أو أكل كان شاربا وآكلا حراما."

(کتاب الکراھیة،الباب الرابع عشر في أهل الذمة والأحكام التي تعود إليهم،ج:5،ص:347،ط:دارالفکر بیروت)

 الزواجر عن اقتراف الکبائر میں ہے:

"قال مالك بن دینار :  أوحی الله إلی النبي من الأنبیاء  أن قل لقومک: لا یدخلوا مداخل أعدائي، ولا یلبسوا ملابس أعدائي، ولا یرکبوا مراکب أعدائي، ولا یطعموا مطاعم أعدائي، فیکونوا أعدائي، کما هم  أعدائي."

 (خاتمة فی التحزیر من جملة المعاصی کبیرها وصغیرها، ج:1، ص:15، ط: دار المعرفة، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں