بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شرک سر زد ہوجانے کے بعد توبہ کرنے سے توبہ قبول ہو جائے گی


سوال

اگر مسلمان سے شرک سر زد ہوجائے ، پھر شرک سے توبہ کرے تو کیا توبہ قبول ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ حالتِ نزع سے پہلے سب گناہ توبہ سے معاف ہو سکتے ہیں اگر چہ وہ شرک ہی کیوں نہ ہو، لیکن شرط یہ ہے کہ اپنے کیے پر ندامت ہو اور توبہ سچے دل سے ہو، آئندہ کےلیے شرک نہ کرنے کا پختہ عزم و ارادہ بھی ہو، تو توبہ قبول ہو جائےگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی سے واقعۃً شرک سرزد ہوجائے اس کے بعد اسے ندامت ہو اور سچے دل سے توبہ کرکے آئندہ شرک نہ کرنے کاپختہ عزم کرے توگناہ معاف ہو جائیں گے۔

البتہ شرک کی وجہ سے بندہ دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور اگر نکاح کیا ہو تو وہ بھی ٹوٹ جاتا ہے، لہذا مذکورہ شخص پر لازم ہے کہ تجدید ایمان کے ساتھ ساتھ اگر شادی شدہ ہو تو تجدیدِ نکاح بھی کرے۔

تفسیرِ طبری میں ہے:

"كما قد ذكرنا قبل أن ابن مسعود كان يقرؤه: وأن الله قد استثنى منه الشرك إذا لم يتب منه صاحبه، فقال: إن الله ‌لا ‌يغفر ‌أن ‌يشرك به، ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء، فأخبر أنه ‌لا ‌يغفر الشرك إلا بعد توبة بقوله: {إلا من تاب وآمن وعمل صالحا} [مريم: 60] فأما ما عداه فإن صاحبه في مشيئة ربه، إن شاء تفضل عليه، فعفا له عنه، وإن شاء عدل عليه فجازاه به."

(القول في تأويل قوله تعالى: {قل يا عبادي الذين أسرفوا۔۔۔، ج: 20، ص: 229، ط: دار هجر للطباعة والنشر والتوزيع والإعلان)

البحر المحیط میں ہے:

"إن الله ‌لا ‌يغفر ‌أن ‌يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء.
قال ابن الكلبي: نزلت في وحشي وأصحابه، وكان جعل له على قتل حمزة رضي الله عنه أن يعتق، فلم يوف له، فقدم مكة وندم على الذي صنعه هو وأصحابه، فكتبوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا قد ندمنا على ما صنعنا، وليس يمنعنا عن الإسلام إلا أنا سمعناك تقول بمكة: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر الآيات وقد دعونا مع الله إلها آخر، وقتلنا النفس التي حرم الله، وزنينا، فلولا هذه الآيات لاتبعناك، فنزلت: إلا من تاب وآمن وعمل الآيات، فبعث بها إليهم فكتبوا: إن هذا شرط شديد نخاف أن لا نعمل عملا صالحا، فنزلت إن الله ‌لا ‌يغفر ‌أن ‌يشرك به الآية، فبعث بها إليهم، فبعثوا إنا نخاف أن لا نكون من أهل مشيئته، فنزلت قل يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله الآيات فبعث بها إليهم، فدخلوا في الإسلام، فقبل منهم."

(سورة النساء (4) : الآيات 47 الى 56، ج: 3، ص: 670، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144512100946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں