بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شرکت اور میراث کی تقسیم


سوال

سات بھائیوں کا ایک مشتر کہ پلاٹ تھا اب ہم سات بھائیوں میں سے ایک غیر شادی شدہ   بھائی کا انتقال ہوگیا،  اس کے ورثاء میں چھ بھائی ایک بہن اور ایک والدہ تھیں۔

پھر والدہ کا بھی انتقال ہو گیا ان کے ورثاء میں چھ بیٹے اور  ایک بیٹی ہے۔

اب اس پلاٹ میں  چھ بھائیوں کی  شراکت بھی ہے، اور وہ میراث میں  حصہ دار بھی ہیں، شرعی اعتبار سے کس  طرح تقسیم ہو گی؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  سب سے پہلے ساتوں  بھائیوں کا شراکت والا حصہ علیحدہ علیحدہ   کیا جاۓ گا،اور تمام زندہ بھائیوں کو   ان کا شراکت والا حصہ دے دیا جاۓ گا، پھر جس بھائی کا انتقال ہوا ہے اس کے حصہ سے سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم بھائی یا مرحومہ والدہ پر کوئی قرض تھا تو اس کو ادا کرنے کے بعد، اگر  مرحوم/ مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو  ایک  تہائی ترکہ  سے اس کو ادا کرنے کے بعد بقیہ ترکہ کو   13  حصوں میں تقسیم کر کے دو دو حصے ہر ایک بھائی کو اور  ایک حصہ بہن کو ملے گا، اور چوں کہ والدہ کے ورثاء بھی یہی ہیں، لہذا الگ سے تقسیم کی ضرورت نہیں۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

مرحوم بھائی: 13

بھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبہن
2222221

یعنی 100 فیصد میں سے 15.38 فیصد ہر ایک بھائی کو اور7.69 فیصد بہن کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601101154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں