شیئر مارکیٹ میں انٹر اڈے کرنا کیسا ہے؟ یعنی چوبیس گھنٹہ کے لیے شیئر لینا اور اس کے اندر ہی فروخت کردینا اگر اسے ہولڈنگ میں کرنا ہے تو یہ بھی اختیار ہوتا ہے، چاہے تو اسے اپنے پاس روکے رکھے یا فروخت کردے۔
شیئرز /حصص کے جائز ہونے کی شرائط پائے جانے کے بعد اس کو خرید کر آگے فروخت کرنا اس وقت تک جائز نہیں ہے جب تک اس پر قبضہ نہ کرلیا جائے اور شیئرز میں قبضہ کا حکم ثابت ہونے کے لیے صرف زبانی وعدہ کافی نہیں ہے، نام رجسٹرڈ یا الاٹ ہونا ضروری ہے، اس سے پہلے صرف زبانی وعدہ یا غیر رجسٹرڈ شیئرز کی خرید وفروخت باقاعدہ طور پر ڈیلیوری ملنے سے پہلے ناجائز ہے، البتہ یہ جائز ہے کہ شیئرز پہلے بائع کے نام رجسٹرڈ ہوں اور بائع اس کی قیمت بھی ادا کردے اور اس کے پاس ڈیلیوری آجائے، اس کے بعد اس کی خرید و فروخت کرے، یا شیئرز وصول کرلیے ہیں، لیکن ابھی تک قیمت ادا نہیں کی تو اس صورت میں بھی مذکورہ شیئرز کو فروخت کرکے نفع لینا جائز ہے، کیوں کہ مبیع پر قبضہ ثابت ہے۔
اور موجودہ زمانہ میں فزیکلی قبضہ کی صورت یہ ہے کہ جس کمپنی کے حصص بیچے گئے ہیں اس کمپنی کے ریکارڈ میں سی ڈی سی (C.D.C) کے ذریعے ان حصص کی منتقلی سائل (خریدار) کے نام ہوجائے، (جس میں تقریباً دو دن کا وقت لگتا ہے)؛ لہذا سی ڈی سی اکاؤنٹ میں خریدار کے نام پر شئیرز منتقل ہونے سے پہلے شیئرز کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔
شیئرز کے حوالے سے مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ کیجیے:
شئیرز کے کاروبار کے جواز کی شرائط اور قبضہ کا تحقق
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200488
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن