میں ایک کمپنی میں ملازم ہوں اور کمپنی کی طرف سے میرا میڈیکل فری ہے، مجھے شوگر کی دوائی کی ضرورت ہوتی ہے جو روزانہ کھائی جاتی ہے، اور کمپنی کی طرف سے ملنے والی دوائی کا حال یہ ہے کہ اس میں جو مقدار ہوتی ہے وہ ایک دن سے زیادہ کی ہوتی ہے، اب جب مجھے دس دن کی خوراک ملتی ہے تو میں اس کو 15 دن تک استعمال کر سکتا ہوں۔
تو سوال یہ ہے کہ میں اگر پانچ دن کی زائد خوراک کو آگے فروخت کروں تو اس کی گنجائش ہے یا نہیں؟ یا پھر میں خوراک کم لے لوں؟ یا جو باقی ماندہ خوراک ہو اُسے صدقہ کروں؟
صورت مسئولہ میں اگر کمپنی کے قانون کے مطابق آپ فقط ضرورت کے حد تک دوائی لینے کے پابند ہیں، تو اِس صورت میں کمپنی کے قانون کی پاسداری لازمی ہے، ضرورت سے زائد دوائی لے کر اُسے آگے فروخت کرنا یا صدقہ کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ جتنی ضرورت ہو اتنی دوائی لی جائے۔
البتہ اگر اپنی مطلوبہ دوا کا تقاضا کرنے پر بھی کمپنی کی طرف سے مطلوبہ خوراک سے زیادہ دی جاتی ہوتو اِس صورت میں سائل کمپنی کی جانب سے دی گئی دوائی کی مکمل مقدار کا مالک ہے، اور وہ ضرورت سے زائد دوائی آگے فروخت بھی کرسکتا ہےا ور صدقہ بھی کرسکتا ہے۔
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"قوله تعالى:{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ}روى عن ابن عباس ومجاهد ومطرف والربيع والضحاك والسدي وابن جريج والثوري قالوا: العقود في هذا الموضع أراد بها العهود."
(سورة المائدة، ج:2، ص:368، ط:دارالكتب العلمية)
البحرالرائق میں ہے:
"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."
(كتاب الحدود، باب حد القذف، فصل في التعزير، ج:5، ص:44، ط:دار الكتاب الإسلامي)
مجلۃ الأحکام العدلیۃ میں ہے:
"كل يتصرف في ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."
(الكتاب العاشر: الشركات، الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالحيطان والجيران، الفصل الأول: في بيان بعض قواعد أحكام الأملاك، ج:1، ص:230، ط:نور محمد)
والله اعلم
فتوی نمبر : 144605100647
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن