بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شوہر ایک بھائی اور چار بہنوں میں تقسیمِ میراث


سوال

ایک عورت کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں شوہر، بھائی، اور چار بہنیں حیات ہیں، مرحومہ کے والدین انتقال کر چکے ہیں، مرحومہ کی کوئی اولاد نہیں ہے،مرحومہ کی ملکیت میں ایک عدد فلیٹ ہے، اس کی تقسیم ورثاء میں کیسے ہو گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ میں سے  اگر مرحومہ کے ذمے کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد،  اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ   کو 12 حصوں میں تقسیم کر کے6  حصے شوہر کو  ،   2 حصے مرحومہ کے بھائی کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا، جب کہ کفن دفن کے اخراجات شوہر پر لازم ہوں گے۔ 

صورتِ تقسیم یہ ہے :

میت : 2 / 12

شوہربھائیبہنبہنبہنبہن
11
621111

یعنی فیصد کے حساب سے 100 روپے میں سے 50 روپے شوہر کو،16.66 روپے بھائی کو اور 8.33 روپے کر کے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606100273

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں