ایک خاتون کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں شوہر اور ایک بہن ہے، ان کے علاوہ مرحومہ کے دو بھائی اور ایک بہن مرحومہ کی زندگی میں انتقال کر گئے ہیں، جن کی اولاد حیات ہے، یعنی مرحومہ کی بہن اور شوہر کے علاوہ آٹھ بھتیجے ،تین بھتیجیاں، چار بھانجے اور دو بھانجیاں ہیں۔
مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ اگر مرحومہ پر کوئی قرض ہو تو کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد، اگرمرحومہ نےکوئی جائزوصیت کی ہو،اسے باقی مال کے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنےکےبعد باقی ترکہ منقولہ وغیرمنقولہ کودوحصوں میں تقسیم کرنے کے بعد ایک حصہ شوہر کو اور ایک حصہ اس کی زندہ بہن کو ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
مرحومہ: 2
شوہر | بہن |
1 | 1 |
فیصد کے حساب سے 50٪ شوہر کو اور 50٪ مرحومہ کی بہن کوملے گا۔
نوٹ :جن بھائی بہنوں کا مرحومہ کی زندگی میں انتقال ہوچکا ہے وہ اور ان کی اولاد ترکہ سے محروم ہوں گی۔
سراجی میں ہے:
"یرجحون بقرب الدرجة،اعنی أولاھم بالمیراث جزء المیت،أی البنون،ثم بنوھم وإن سفلوا۔۔۔۔۔۔ثم جزء جدہ، أی الأعمام،ثم بنوھم وإن سفلوا."
(باب العصبات،ص:54،ط:البشریٰ)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144607102907
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن