بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے روزے کا کفارہ کس حساب سے ادا کریں ؟


سوال

 رمضان المبارک کے مہینے میں میں نے اپنی بیوی سے جماع کرلیا، بیوی شافعی مسلک کی ہے، اور میں یعنی شوہر، حنفی مسلک کا ہوں، تو کفار کیا ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ کفارہ جماع میں احناف اور شوافع کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے ،بلکہ ائمہ ثلاثہ کااس پر اتفاق ہے کہ جماع سے قضاءوکفارہ دونوں لازم ہوں گے،لہٰذاصورت مسئولہ میں سائل اور اس کی بیوی اگر شروع سے راضی تھی تو  دونوں پرقضاوکفارہ دونوں لازم ہے،کفارے  میں مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ضروری ہوگا، اگر درمیان میں ایک روزہ بھی رہ جائے، تو از سرِ نو روزہ رکھنا لازم ہوں گے،  البتہ اگر درمیان میں عورت کے ایام (ماہواری) آجائیں تو اس وقفے سے تسلسل میں فرق نہیں آئے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

" ولا خلاف في وجوب الكفارة على الرجل بالجماع. . . . . . . . وللشافعي قولان في قول: لا يجب عليها أصلا، وفي قول: يجب عليها ويتحملها الرجل ; وجه قوله الأول إن وجوب الكفارة عرف نصا بخلاف القياس لما نذكر، والنص ورد في الرجل دون المرأة ; وكذا ورد بالوجوب بالوطء وأنه لا يتصور من المرأة فإنها موطوءة وليست بواطئة فبقي الحكم فيها على أصل القياس، ووجه قوله الثاني أن الكفارة إنما وجبت عليها بسبب فعل الرجل، فوجب عليه التحمل كثمن ماء الاغتسال."

(کتاب الصوم،فصل فی حکم فسادالصوم،ج:2،ص: 98،ط:دارالکتب العلمیۃ)

الفقه الاسلامي وادلتہ  میں ہے:

"وقد سبق بحث الحالات الموجبة للكفارة في المذاهب، وأهمها الجماع بالاتفاق."

(الباب الثالث،الفصل الاول،المبحث الثامن،المطلب الثانی،ج:3،ص:1738،ط:دارالفکر)         

فتاویٰ ہندیۃمیں ہے:

"كفارة الفطر، وكفارة الظهار واحدة، وهي عتق رقبة مؤمنة أو كافرة فإن لم يقدر على العتق فعليه صيام شهرين متتابعين، وإن لم يستطع فعليه إطعام ستين مسكينا كل مسكين صاعا من تمر أو شعير أو نصف صاع من حنطة الخ."

(کتاب الصوم الفصل السابع ج:1،ص:215،ط:دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609102115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں