ہماری شادی میں مہر عندالطلب رکھا گیا ، نہ کبھی خاوند سے مہر طلب کیا نہ ہی انہوں نے ادا کیا ،محبت اور حسن سلوک سے اٹھارہ سال گزر گئے ،16 فروری 2022 میں خاوند کا انتقال ہو گیا ،معلوم یہ کرنا ہے کہ مرحوم پہ کوئی حق واجب تو نہیں ؟ان کے لیے اگلے جہان میں کوئی تکلیف تو نہیں ؟
واضح رہے کہ نکاح کے وقت جو مہر متعین کیا جائے شرعاً اس کی ادائیگی شوہر کے ذمہ واجب ہوتی ہے ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں نکاح میں مہر مؤجل عند الطلب رکھا گیا اور سائلہ نے اپنے شوہر سے اس کا مطالبہ نہیں کیا اور شوہر نے ادا بھی نہیں کیا تو یہ مہر شرعًا ان کے ذمہ واجب الادا ء حق اور مرحوم پر قرض تھا ، اب چوں کہ ان کا انتقال ہوچکا ہے تو مرحوم کی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد باقی کل مال سے سائلہ اپنا مہر لے سکتی ہے ۔البتہ اگر سائلہ معاف کرنا چاہے تو کرسکتی ہے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"والمهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء من صاحب الحق، كذا في البدائع".
(کتاب النکاح ،الفصل الثانی فیما یتاکد بہ المہر والمتعۃ،ج:1،ص:304،دارالفکر)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما بيان ما يسقط به كل المهر، فالمهر كله يسقط بأسباب أربعة۔۔۔ومنها: الإبراء عن كل المهر قبل الدخول وبعده إذا كان المهر دينا لأن الإبراء إسقاط، والإسقاط ممن هو من أهل الإسقاط في محل قابل للسقوط يوجب السقوط۔۔۔ومنها: هبة كل المهر قبل القبض عيناً كان أو ديناً، وبعده إذا كان عيناً."
(كتاب النكاح، فصل بيان ما يسقط به كل المهر، ج:2،ص:295، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100815
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن