بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا تین طلاقوں کا اقرار کرنے کا حکم


سوال

میرے شوہر کہہ رہے ہیں کہ میں نےآپ کو فون پر تین طلاقیں دی ہیں،جب کہ میں نے وہ الفاظ سنے نہیں ہیں، لیکن میرے شوہر کہہ رہے ہیں، کہ میں نے طلاقیں دی ہیں، اب شرعاً اس کا کیا حکم ہے، مجھے تین طلاقیں ہو گئی ہیں کیا؟ یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا الفاظِ طلاق کو سننا یا موجود ہونا ضروری نہیں ہے، اصل اعتبار شوہر کے الفاظ کا ہوتا ہے،لہذا اگر شوہر اقرار کرتا ہو کہ اس نے تین بارطلاق کے الفاظ کہے ہیں تو اس سے تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں،

لہذا صورت مسئولہ میں اگر سائلہ کا شوہر  اقرار کررہا ہے کہ اس نے فون پر سائلہ کو تین طلاقیں دے  دی ہیں،  تو ایسی صورت میں سائلہ پر تینوں طلاقیں  واقع ہوگئی ہیں،( اگرچہ سائلہ نے طلاق کے الفاظ نہ سنے ہوں  )  اور سائلہ شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، نکاح ٹوٹ چکا ہے، اب رجوع  کرنا جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔ سائلہ اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[ركن الطلاق].

(قوله: و ركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."

(کتاب الطلاق ، ج:3 ، ص:230ِ ، ط:سعید)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة ومايتصل به،1/ 473، ط:رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں