صورت مسئلہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی میں بحث ومباحثہ ہوا،جس میں بیوی نے کہا کہ تمہارا فلاں عورت کے ساتھ چکر ہے،جس کی بناء پر شوہر نے بیوی سے کہا کہ آج تمہارے ہر سوال کا جواب ’’ہاں‘‘ہے تو پھر بیوی نے کہا کہ پھر تم نے مجھ کو تین طلاقیں دیں؟شوہر نے جواب میں کچھ نہیں کہا۔
کیا بیوی کو طلاق ہوئی یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں جب شوہر نے بیوی کے طلاق کے سوال کے جواب میں کچھ نہیں کہا تو شرعًا اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،لہذا نکاح بدستور باقی ہے۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"وركنه لفظ مخصوص
(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي."
(کتاب الطلاق،ج3،ص230،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511101996
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن