ایک عورت کا انتقال ہوگیاہے ،ورثاء میں شوہر 2 بیٹیاں 3 بیٹے ہیں، ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے کل ترکہ سے اداکرنے کے بعد،اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تواسے بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 32 حصوں میں تقسیم کر کے مرحومہ کے شوہر کو 8 حصے ،اور ہر ایک بیٹے کو 6 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 3 حصے ملیں گے ۔
صورت تقسیم یہ ہے :
میت:32/4
شوہر | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
1 | 3 | ||||
8 | 6 | 6 | 6 | 3 | 3 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحومہ کے شوہر کو 25 فیصد ،اور مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو 18.75 فیصد اور ہر ایک بیٹی کو 9.375 فیصد ملے گا ۔
باقی مرحومہ کے کفن دفن کا خرچہ مرحومہ کے شوہر پر لازم ہے ۔
در مختار میں ہے :
"(واختلف في الزوج والفتوى على وجوب كفنها عليه) عند الثاني (وإن تركت مالا) خانية ورجحه في البحر بأنه الظاهر لأنه ككسوتها."
(ج:۲،ص:۲۰۶،مطلب فی کفن الزوجۃ علی الزوج،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100129
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن